امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان پابندیوں کے باوجود روس سے تیل خرید سکتا ہے، ہم نے مختلف ممالک کو اس سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی ہے، ہم نے جان بوجھ کر روسی تیل پر پابندی عائد نہیں کی بلکہ اب یہ پرائس کیپ کا معاملہ ہے،امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکا کے محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ روسی پیٹرولیم مصنوعات پر پرائس کیپ(قیمتوں کی حد)پر دستخط نہ کرنے کے باوجود پاکستان روس سے رعایتی نرخوں پر تیل خرید سکتا ہے۔ نیڈ پرائس نے کہا کہ پاکستان ان رعایت سے بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے جو امریکا نے دیگر ممالک کو روس سے تیل خریدنے کے لیے دی ہیں۔ نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ ہم نے مختلف ممالک کو اس سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی ہے، حتی کہ ان ممالک کو بھی جنہوں نے قیمتوں کی حد(پرائس کیپ) پر باضابطہ طور پر دستخط نہیں کیے تاکہ وہ دوسرے ممالک کے بجائے بعض صورتوں میں روس سے بڑی رعایت پر تیل خرید سکیں۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا نے جی 7 سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر روس سے تیل کی خریداری کے بارے میں (قیمت کی حد پر) پرائس کیپ کا طریقہ کار اپنایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پرائس کیپ کا فائدہ یہ ہو گا کہ اس سے روس کو ریونیو سے محروم رکھنے کے باوجود توانائی کی منڈیوں کو وسائل حاصل ہوں گے جبکہ روس کو یوکرین کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لیے تیل سے ہونے والی آمدن کی ضرورت ہو گی۔ نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم نے جان بوجھ کر روسی تیل پر پابندی عائد نہیں کی بلکہ اب یہ پرائس کیپ کا معاملہ ہے، امریکا واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ یہ وقت روس کے ساتھ اقتصادی سرگرمیاں بڑھانے کا نہیں ہے، ہمارا ماننا ہے کہ توانائی کی عالمی منڈیوں میں وسائل کی موجودگی اور انہیں اچھی طرح سپلائی کرنے ضرورت ہے اور ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ پرائس کیپ ان مقاصد کے حصول کے لیے طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی