وزیراعظم شہباز شریف سیلاب متاثرین کیلئے امدادی رقم 10 لاکھ تک بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کے پی حکومت سیلاب متاثرین کیلئے امدادی رقم میں بھی اضافہ کرے ، وزیراعلی کے پی سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اچھا کام کر رہے ہیں،کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سیلاب سے تباہ ہونے والا ٹانک روڈ دوبارہ بنایا جائے گا، سیلاب سے مکمل تباہ گھر کے مالک کو 5 لاکھ اور جزوی متاثر گھر کو 2 لاکھ روپے دے رہے ہیں۔ جمعرات کو وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے خیبر پختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وزرا، جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، مولانا اسعد رحمان، انجینیر امیر مقام اور دیگر حکام بھی ہمراہ تھے۔ کے پی کے ضلع ٹانک آمد پر انتظامیہ اور دیگر حکام نے وزیراعظم شہباز شریف کو حالیہ مون سون بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور امدادی کارروائیوں پر بریفنگ دی۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد سے متعلق دریافت کیا۔ حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ٹانک کے علاقے پائی میں سیلاب سے نقصانات، امداد اور بحالی کے کام جاری ہیں۔
ٹانک اور ڈی آئی خان میں حالیہ بارشوں کے باعث املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ بریفنگ کے دوران یہ بھی بتایا گیا کہ بارشوں کے باعث سیلابی ریلے سے فصلیں متاثر اور بڑی تعداد میں گھر تباہ ہوئے۔ حکام کا کہنا تھا کہ بارشوں اور سیلاب سے لائیو اسٹاک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے صوبائی انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت متاثرین کیلئے امدادی رقم 8 سے بڑھا کر 10 لاکھ کر دے، بلوچستان میں بھی متاثرین کو ہم 10 لاکھ روپے دیئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا وزیراعلی سے کہیں کہ 10 لاکھ صوبائی حکومت اور 10 لاکھ وفاق کی جانب سے خیبرپختونخواحکومت کے سیلاب متاثرین کو بطور امدادی رقم دی جائے۔ انہوں نے بہترین انتظامات پر وزیراعلی خیبر پختونخوا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی کے پی سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اچھا کام کر رہے ہیں۔ کے پی حکومت سیلاب متاثرین کیلئے امدادی رقم میں بھی اضافہ کرے۔ دورے کے موقع پر وزیراعظم نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سیلاب سے تباہ ہونے والا ٹانک روڈ دوبارہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے مکمل تباہ گھر کے مالک کو 5 لاکھ اور جزوی متاثر گھر کو 2 لاکھ روپے دے رہے ہیں۔ شہباز شریف نے بتایاکہ متاثرہ علاقوں کا دورہ مکمل کر کے ایک دو روز میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ میٹنگ بھی کریں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کیلئے سب مل کر کام کر رہے ہیں، اسی یکسوئی کی ضرورت ہے، اور اسی اخوات کی بھی ضرورت ہے، ڈیرا مہربانی۔ ادھر ڈیرہ اسماعیل کے علاقے پائی اور میران میں سیلاب متاثرین سے ملاقات کے بعد وزیراعظم شہبا زشریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بارشوںکے باعث دورے میں تین روز سے تاخیر ہوئی ۔
ہم صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر فوری بحالی چاہتے ہیں۔ سیلاب متاثرین کو مالی امدادی فراہم کررہے ہیں، ان کیلئے میڈیکل کیمپس لگائے جارہے ہیں ، متاثرین کو خوراک فراہم کیا جا رہا ہے ، متاثرین کیلئے امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے کہا ہے کہ یہ ایک قومی ذمہ داری ہے ، ہم اسے پوری طرح نبھائیں گے ۔ ایک پوائنٹ سروے ہوگا جس میں حقدارکا حق نہیں مارا جائیگا ، قوم کے وسائل بغیر میرٹ کے کسی کو نہیں ملیں گے ۔ ان کا مزہد کہنا تھاکہا جہان نقصانات ہوئے ان سب کا سروے ہوگا ۔ نئی تعمیرات میں دیر نہیں ہوگئی ، ہم صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر آپ کی خدمت کررہے ہیں۔ کے پی میں صوبائی حکومت دوسری پارٹی کی ہے ،مگر ہمیں کوئی اختلاف نہیں ہے، ہم سب نے ملکر آپ کی مدد کرنی ہے ، کوئی سیاست نہیں ہوگی ۔ اس گاؤں میں بہت زیادہ تباہی ہوئی میں اندر جاکر دیکھا اور معائنہ کیا ۔ جب تک آخری گھر اور آخری فرد اپنے پاؤںپر کھڑا نہیں ہوجاتا ہم چین سے نہیںبیٹھیں گے ۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے پاس 16 ہزار ایکڑ اراضی قابل کاشت ہے۔ خیبر پختونخوا آمد پر وزیراعظم شہباز شریف سیلاب زدہ علاقوں کا جائزہ اور متاثرین سے ملاقاتیں بھی کیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ٹانک میں سیلابی ریلوں سے تین دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔ جب کہ سیلابی ریلوں میں دو افراد جاں بحق، اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ امدادی کاموں سے قبل متاثرہ علاقوں میں اشیائے خوردونوش اور پینے کے پانی کی قلت پیدا رہی۔ جب کہ ہیضہ کی وبا پھوٹنے سے تین افراد جاں بحق، اور متعدد متاثر ہوئے۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی