قومی اسمبلی میں وزیر دفاع نے پاکستان کی موجودہ حالات کاذمہ دار عدلیہ کو قراردیتے ہوئے کہاکہ جب ججز ہماری حدود میں داخل ہوں گے تو ہم سوال اٹھائیں گے۔پچھلے آٹھ ماہ میں عدلیہ نے جو حالات پیدا کئے ہیں اس کا ازالہ کرے،کچھ ججز پر تنقید کی جاتی ہے تو کچھ پر کیوں نہیں ہوتی؟جسٹس ثاقب اورجسٹس کھوسہ پرتنقید ہوتی ہے توجسٹس ناصرالملک پرکیوں نہیں ہوتی؟ یہ سوال عدلیہ کے لیے ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے۔پاکستان کی پہلی سیاسی شہادت بھٹو کی اور پہلی آئینی شہادت نواز شریف کی عدلیہ نے کی تھی ،سپریم کورٹ کی جانب سے سوموٹو کیس سے متعلق کچھ سوالات اٹھائے گئے ہیں، اس کے اثرات موجودہ حالات کے ساتھ مستقبل پر بھی منفی پڑ سکتے ہیں۔پاکستان کی بنیادوں میں سیاسی ورکرز وں کا خون ہے پاکستان بنانے والے عمران خان کی طرح اسپانسرڈ لوگ نہیں تھے۔ہم عوام پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے لیکن جو چار سال حکمران رہے ان کا خمیازہ بھگت رہے ہیںہم ماضی کی حکومت کا گند صاف کر رہے ہیں۔جمعہ کوقومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سوموٹو کیس سے متعلق کچھ سوالات اٹھائے گئے ہیں، اس کے اثرات موجودہ حالات کے ساتھ مستقبل پر بھی منفی پڑ سکتے ہیں، پورا سپریم کورٹ بیٹھ کر اس مسئلے کا حل تلاش کرے، مختلف فریق سے پوچھے اور ایسا حل دے جو آنے والے وقت میں آب حیات ہواورمسائل کے لیے تریاق کا کام کرئے ۔ نواز شریف کی حکومت ختم کرکے زیادتی کی گئی، میں اپنی حدود کراس کرنا نہیں چاہتا، میں تنقید کرنا نہیں چاہتا، اچھی بات یہ ہے کہ 9 رکنی بینچ بنایا گیا ہے، یہ فیصلہ 9 ججز نہیں بلکہ فل کورٹ کو سننا چاہیے، پوری کورٹ فریقین کو سن کر فیصلہ کرے، پوری قوم عدالتی فیصلوں سے متاثر ہوتی ہے۔
خواجہ آصف نے کہاکہ ایک شکایت رہتی ہے کہ پارلیمنٹیرینز ججز کا نام لیکر تنقید کرتے رہتے ہیں، کچھ ججز پر تنقید کی جاتی ہے تو کچھ پر کیوں نہیں ہوتی؟جسٹس ثاقب اورجسٹس کھوسہ پرتنقید ہوتی ہے توجسٹس ناصرالملک پرکیوں نہیں ہوتی؟ یہ سوال عدلیہ کے لیے ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے؟ جب ججز ہماری حدود میں داخل ہونگے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے۔ عدالت میں ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ دو اسمبلیوں کی تحلیل درست ہوئی ہے یا نہیں؟آئین کو ری رائٹ کرنا عدلیہ کا کام نہیں ہے،جس طرح آرٹیکل 63 کو ری رائٹ کیا گیا ہے یہ اس کے اثرات ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایک شخص کہتا ہے کہ امریکا نے سازش کی، اب کہتا ہے کہ امریکا نہیں جنرل باجوہ نے سازش کی،جنرل باجوہ نے تو نواز شریف کو جیل میں ڈالا تھا،ایک مہینے میں تو چھت کا لینٹر بھی اتر جاتا ہے، اس کی ٹانگ کا پلاسٹر چھ مہینے میں بھی نہیں اترا، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے ایک سوموٹو لے کر کچھ سوالات مرتب کئے گئے ہیں،جن کے جوابات دئیے جائیں گے یا ڈھونڈیں جائیں گے،ایک نہایت ہی اہمیت کا یہ مقدمہ کل شروع ہوا ہے،اس کے اثرات منفی اور مثبت بھی مستقبل میں بھی مرتب ہوسکتے ہیں،خوش آئند بات ہے کہ اس کیس کیلئے نو رکنی بینچ بنایا گیا ہے،میں کوئی ایسی بات نہیں کرونگا جس سے لگے گا کہ ان کی حدود میں گیا ہوںہماری تنخواہ ایک لاکھ 68 ہزار ہے، کروڑوں روپے نہیں لیتے بہت سارے ایم این ایز پارلیمنٹ لاجز سے پیدل پارلیمنٹ آتے ہیں۔
پاکستان کی پہلی سیاسی شہادتبھٹو کی اور پہلی آئینی شہادت نواز شریف کی عدلیہ نے کی تھی سیاستدانوں میں آج بھی ایسی شخصیات موجود ہیں جن کا نام تاریخ میں احترام سے لیا جائے گا75 سال میں کس طبقے کا احتساب ہوا ہے؟نورعالم خان پی اے سی کا چیئرمین ہے، ابھی تک کس کس کو اندر کیا ہے؟شاہ محمود قریشی کل گرفتاری ہوا ہے آج رورہا ہے۔ہمارا تو نوے نوے دن کا ریمانڈ لیا جاتا تھامریم بیٹی نے جیل کاٹی ہے پاکستان کی بنیادوں میں سیاسی ورکرز وں کا خون ہے پاکستان بنانے والے عمران خان کی طرح اسپانسرڈ لوگ نہیں تھے جیل بھرو تحریک فلاپ ہوگئی ہے اب ڈوب مرو تحریک چلانی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ایک شکایت رہتی ہے کہ پارلیمنٹیرینز ججز کا نام لیکر تنقید کرتے رہتے ہیںپوچھنا چاہتا ہوں کہ کچھ ججز پر تنقید کی جاتی ہے تو کچھ ججز پر کیوں نہیں تنقید ہوتی؟جب ججز ہماری حدود میں داخل ہونگے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے ثاقب نثار اور کھوسہ پر تنقید ہوتی ہے تو ناصرالمک پر کیوں نہیں ہوتی؟یہ سوال عدلیہ کے لئے ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے؟ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ دو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل درست ہوئی ہے یا نہیں؟آئین کو ری رائیٹ کرنا عدلیہ کا کام نہیں ہے جس طرح آرٹیکل 63 کو ری رائیٹ کیا گیا ہے یہ اس کے اثرات ہیں نواز شریف کی حکومت ختم کرکہ زیادتی کی گئی نواز شریف کو تاحیات نااہل کیا گیاججز کے ریمارکس موجود ہیں کہ نواز شریف کے کیس میں تجاوز کیا گیا شاہ محمود قریشی کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی گئی فل کورٹ تشکیل دیکر پانامہ کیس سے لیکر تمام کیسز پر نظر ثانی کی جائے جس طرح ن لیگ کی پنجاب میں حکومت ختم کی گئی وہ بھی ریکارڈ پر موجود ہے ن لیگ کی حکومت کے خاتمے پر بھی سپریم کورٹ میں سوال اٹھایا گیا ہے عدالت اور ججز پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگ چکا ہے کسی ملک کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ ایک شخص کو عدالت بلا رہی ہے اور وہ نہیں آتا عدالت لاڈ پیار سے کہتی ہے کہ آجاو، اور پھر بھی نہیں آتا ہمارے معاملے میں تو ایسا نہیں ہوتا، بلکہ وارنٹ جاری کر دیئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پچھلے آٹھ ماہ میں عدلیہ نے جو حالات پیدا کئے ہیں اس کا ازالہ کریںوکلا نے بھی بیشمار قربانیاں دی ہیںماضی میں عدلیہ بحالی کے لئے ہمیں نے اتحادی حکومت چھوڑنی پڑی میرے گھر پر مذاکرات ہوئے تھے جس میں ایک جج بھی شامل تھا عدلیہ آرٹیکل 63 کو ری رائیٹ نہ کرے یہ حالات رہے تو خدا خواستہ ریاست کو نہ نقصان ہوجائے ایک شخص آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرتا ہے اور مکر جاتا ہے ہم عوام پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے لیکن جو چار سال حکمران رہے ان کا خمیازہ بھگت رہے ہیںہم ماضی کی حکومت کا گند صاف کر رہے ہیںہم نے دہشتگردی میں 86 ہزار جانیں گنوائی ہیںکیا ہم خود احتسابی کریں گے کہ کن لوگوں نے طالبان کو دوبارہ بسایا؟عوام، پولیس، افواج کی جانیں خطرے میں ہیں، کسی کو احساس ہے؟اس وقت ساری نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیںاس شخص(عمران خان ) نے اپنے تمام محسنوں کو گالیاں دی ہیںکہتا ہے کہ امریکا نے سازش کی، اب کہتا ہے کہ امریکا نہیں جنرل باجوہ نے سازش کی جنرل باجوہ نے تو نواز شریف کو جیل میں ڈالا تھا اس کو جو ہاتھ کھلاتا ہے اسی ہاتھ کو کاٹتا ہے اس شخص کی صورت میں قوم پر عذاب لیکر آئے کیا عمران خان کی ابھی تک کوئی میڈیکل رپورٹ آئی ہے؟اپنے ہی ہسپتال میں گیا، ایک مہینے میں تو چھت کا لینٹر بھی اتر جاتا ہے، اس کی ٹانگ کا پلاسٹر چھ مہینے میں بھی نہیں اترا۔انہوں نے کہاکہ نور عالم خان اسلام آباد کلب کا آڈٹ کرنا چاہتا تھا، نہیں کرنے دیا گیا۔پرویز الہی نے ایک بیوروکریٹ کا قصہ سنایا کہ اس نے بیٹی کی شادی میں ایک ارب سے زائد پیسے کمائے۔ (محمداویس)
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی