مظفر آباد ہائی کورٹ نے عدالت مخالف بیانات پر وزیر اعظم آزاد کشمیر کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا،مظفر آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کو اسمبلی کی رکنیت اور وزارت عظمی کے عہدے لیے نااہل قرار دے دیا۔ ہائی کورٹ نے سماعت ختم ہونے تک سزا سنائی۔ تفصیلات کے مطابق ہائیکورٹ آزاد جموں و کشمیر نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو عدلیہ کیخلاف ہرزہ سرائی کے الزام میں منگل کو طلب کیا تھا، وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کیخلاف آزاد کشمیر ہائی کورٹ میں عدلیہ سے متعلق بیان دینے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ وزیراعظم تنویر الیاس آزاد کشمیر ہائیکورٹ میں پیش ہوئے اور اعلی عدلیہ سے غیر مشروط معافی مانگ لی، انہوں نے تحریری طور پر لکھ کر دیا کہ میں اعلی عدلیہ سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔ گزشتہ روز عدالت نے وزیراعظم سردار تنویر الیاس کو منگل کو دن 12 بجے طلب کیا تو تنویر الیاس نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے کہا تھا میں پاں رکھتا ہوں تو دھواں اٹھتا ہے، 5 ارب روپے سعودی عرب ڈویلپمنٹ فنڈ دے رہا ہے، اس پر اڑھائی ماہ سے سٹے ہے، مجھے یہ بتایا جائے کہ یہ کس چیز کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم اتنا فارغ بیٹھا ہوتا ہے کہ وہ اگلے دن آجائے، ریاست کو یرغمال نہیں بننے دیں گے، باقی لوگ جتنے کلین ہیں، جتنے کلئیر ہیں سب کے بارے میں پتا ہے۔ بعدازاں ہائیکورٹ کے فل بنچ نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر کو نااہل قرار دے دیا، آزاد کشمیرکی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کو توہین عدالت پر نااہل قرار دیا گیا ہے۔ عدالت عالیہ کے فل کورٹ نے سردار تنویر الیاس کو اسمبلی کی رکنیت سے بھی فارغ کر دیا، عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی