گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ مہنگائی میں ساتھ کس کا ہے اور اس کو عوام کے سامنے لانا ہمارا فرض ہے کہ کون چیزوں کی قیمتوںمیں اضافہ کا ذمہ داری ہیں ، اگر لوگوں کو مارنا ہے تو ایسے ہی ماردو نہ کہ ان کی عزت نفس کو نقصان پہنچا یا جائے کچھ لوگوں نے مجھ سے سوال کیا کہ آج بھی گورنر ہاؤس میں افطار پارٹی رکھ جاتی ہیں، جس طرح پہلے کہ کوگورنر کرتے تھے ، اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آج ان لوگوں کو افطار پارٹی دی ہے جوکہ پہلے ان افطار پارٹی پر نہیں آسکتے تھے ، آج غریب لوگوں کے لئے افطار کا انتظام کیا گیا ہے ، یہ افطار کسی کے زکوٰة کے پیسوں سے نہیں دی جارہی بلکہ جتنی ہماری حیثیت ہیں اس حساب سے افطار لوگوں کو کرواہے ہیں، ہفتہ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا آپ دیکھ رہے کہ 5سے 6ہزار لوگ اپنی فیملی کے ساتھ افطار کرنے آرہے ہیں اور وہ لوگ بڑی گاڑیوں سے نہیں بلکہ کوئی موٹرسائیکل اور کوئی بس پر آرہا ہوتا ہے ، اس لئے مہربانی کرکے لوگوں کی مجبوری نہ کھیلے ، اس وقت دکان فروش اور منافع خور نے کوئی بھی چیز دال ،چینی ، چاول ، ہر چیز کی قیمت 200سے 600کے درمیان ہیں، اور سرکاری ریٹ ان چیزوں کے 50سے 100روپے میں دے رہے ہیں اس لئے مہربانی کرکے لوگوں کے ساتھ ظلم نہ کرے تمام انتظامیہ سے گزارش ہے کہ انتظامیہ دفتر میں بیٹھنے کے بجائے مارکیٹوں کا دورہ کرے اور عوام سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ نہ خریدیں وہ چیزیں جو آپ کو مارکیٹ کی قیمت سے ڈبل ریٹ پر مل رہی ہو ، ان کے خلاف آواز اٹھائیں ، منافع خوروں کے خلاف ماہ صیام میں سخت اقدام ضروری ہے ، صحافیوں کے سوال کے جواب دیتے ہوئے کہ گورنر سندھ نے کہا کہ آج کی کانفرنس کا مقصد لوگوں کے مائل کو دیکھنا تھا ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی