کراچی کی سڑکوں پر 3 دن میں 11 ہزار سے زائد 'ای چالان' کیے گئے جن میں سے ایک ہزار 755 چالان تیز رفتاری پر کئیگئے۔شہری ای چالان پر حیران و پریشان دکھائی دے رہے ہیں ۔ شہریوں نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کیمرے اور ڈیوائسز تو لگا دیں مگر کہیں بھی رفتاری کی حد یا چالان کی زد میں آنے والی دیگر خلاف ورزیوں کے بارے میں بینرز یا سائن بورڈ نہیں لگائے۔شہریوں نے کہا کہ اندھا دھند چالان کئے گئے تو ساری کمائی چالان بھرنے میں ہی چلی جائے گی۔ ڈی ایس پی ٹریفک کاشف ندیم کا کہنا ہے کہ کراچی میں حسن اسکوائر ، سوک سینٹر ، شارع فیصل، نرسری ، بلوچ کالونی اور ڈرگ روڈ سمیت، آئی آئی چند ریگر روڈ ، کلفٹن، تین تلوار اور ڈیفنس اتحاد اسٹریٹ پر سسٹم رائج ہے جو اوور اسپیڈ مانیٹر کررہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ کے زیر استعمال سرکاری گاڑی کا بھی ای چالان ہوا تھا۔ڈی آئی جی ٹریفک نے چالان کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گاڑی کا چالان گارڈن کے قریب ہوا ہے جسے ڈرائیور چلارہا تھا، 10ہزار روپے کا چالان سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر ہوا۔28 اکتوبر کو ای چالان سسٹم کے نفاذ کے بعد صرف ابتدائی 6 گھنٹوں میں شہریوں کے ایک کروڑ 25 لاکھ روپے سے زائد کے چالان کئے گئے۔اس حوالے سے کراچی ٹریفک پولیس کا بتانا تھا کہ 6 گھنٹوں میں مجموعی طور پر 2 ہزار 662 چالان کیے گئے جن میں اوور اسپیڈنگ پر 419 اور لین لائن پر گاڑی نہ چلانے پر 3 چالان ہوئے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی