قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ نے ملک میں زرعی ایمرجنسی لاگو کرنے اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث کرانے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ و زیر اعظم سے اپیل ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آئیں، سندھ کی تقریبا80فیصد فصلیں تباہ ہو چکی ہیں،ہمارا بنیادی اسٹرکچر تباہ ہو گیا اگر اس سال بنیادی اسٹرکچر بنانا شروع نہیں کیا تو ایک اور تباہی ہو گی، آپ کو فنڈز موڑنے چاہئیں، یہ تکلیف دہ وقت ہے،زراعت تباہ ہو چکی ہے اس کو سبسڈی دو،یہ وقت ہے کہ قوم کو ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہئے،ہم سیاسی لوگ ہیں ہماری سیاست عوام کے لئے ہوتی ہے، یہ تکلیف دہ وقت ہے ، سیاستدان گلی کوچے گائوں گائوں گیا ہم فوٹو سیشن نہیں کروا رہے،پارلیمنٹ طاقتور ادارہ ہے اس کو کمزور نہ سمجھیں ، سپیکر کو بھی کردار ادا کرنا چاہئے جو تین سیشن ایوان میں نہیں آتے ان کو نااہل کرائیں۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں رکن اسمبلی آسیہ عظیم نے اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا، اسپیکر نے ان سے حلف لیا، جس کے بعد اسپیکر نے پینل آف چیئر پرسنز کے ناموں کا اعلان کیا، پینل میں محمود بشیرورک ، غلام مصطفی شاہ ، عالیہ کامران، صابر حسین قائم خانی جویریہ ظفر اور احمد حسین دیہڑ شامل ہیں ۔ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان کے اندر جو سیلاب آیا ہے، اس نے تباہی مچائی ہے ، ایوان اس پر بات کرے، لوگ کہتے ہیں کہ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا تھا کہ اس سال تیس سے چالیس فیصد برساتیں زیادہ پڑیں گی
،خورشید شاہ نے کہا کہ سیلاب نے پاکستان کی زراعت کو تہس نہس کردیا ہے، آج بھی سندھ میں چھ چھ فٹ پانی کھڑا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی خطرہ ہے کہ آنے والے وقت میں بھی یہ چیزیں ہوں گی، موسم تبدیل ہو رہا ہے، ہماری فصلوں پر بھی اثر پڑے گا ، سندھ کی تقریبا80فیصد فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، پارلیمنٹ اس پر بحث کرے ہمارا بنیادی اسٹرکچر تباہ ہو گیا اگر اس سال بنیادی اسٹرکچر بنانا شروع نہیں کیا تو ایک اور تباہی ہو گی، آپ کو فنڈز موڑنے چاہئیں ،خورشید شاہ نے کہاکہ یہ مطالبہ ہے کہ ایمرجنسی لاگو کریں، زراعت ایمرجنسی، واٹر ایمرجنسی ، انفراسٹرکچر کی ایمرجنسی، ہم سیاسی لوگ ہیں ہم سیاست کرتے ہیں وہ سیاست عوام کے لئے ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ یہ تکلیف دہ وقت ہے ، انہوں نے کہا کہ سیاستدان گلی کوچے گائوں گائوں گیا ہم فوٹو سیشن نہیں کروا رہے،پارلیمنٹ طاقتور ادارہ ہے اس کو کمزور نہ سمجھیں ،وزیر اعظم سے اپیل ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آئیں اور اس پر بحث کریں، خورشید شاہ نے کہا کہ زراعت تباہ ہو چکی ہے اس کو سبسڈی دو،سندھ حکومت نے گندم کی قیمت چار ہزار کی ہے، یہ کسان کو بہت بڑی سپورٹ ہے، انہوں نے کہا کہ آج ہم اپنی چیزوں کے ہوتے ہوئے ہاتھ پھیلا رہے ہیں ہم اپنے پائوں پر کیوں نہیں کھڑے ہو رہے ،یہ وقت ہے کہ قوم کو ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہئے، سپیکر کو بھی کردار ادا کرنا چاہئے جو تین سیشن ایوان میں نہیں آتے ان کو نااہل کرائیں،پارلیمنٹ کو عزت دو، ایوان میں آئیں ،جس نے بھی پارلیمنٹ کو عزت دی پارلیمنٹ نے اس کو عزت دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی