اسلام آباد کی مقامی عدالت نے خاتون جج دھمکی کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے ناقابل ضمانت کو قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیل کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ ایڈیشنل سیشن جج سکندرخان نے 2 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ ایڈیشنل سیشن جج نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ اس سے قبل بھی 24مارچ کو عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ کو قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیل کیا گیا، جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے 24 مارچ کا سیشن عدالت کا فیصلہ دستیاب تھا، جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کے ساتھ ناقابل ضمانت وارنٹ کی کوئی کاپی منسلک نہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر نے کہا عمران خان کی رہائشگاہ پر قابل ضمانت وارنٹ کی تعمیل بھی نہیں کی گئی۔ فیصلے کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ کو ناقابل ضمانت کی جگہ پہلے قابل ضمانت وارنٹ جاری کرنا چاہیے تھا، اعتراضات پر مبنی ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے 14 مارچ کو خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے 16 مارچ تک سابق وزیراعظم کو گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔ اس کے بعد 16 مارچ کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے دلائل سننے کے بعد ایک بار پھر چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری معطل کیے تھے۔ عدالت نے عمران خان کو 20 مارچ تک متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ خیال رہے کہ خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں 13 مارچ کو سول جج ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ رانا مجاہد رحیم نے عمران خان کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کو 29 مارچ تک گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی