لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے زیادتی کے معاملے پر بنائی گئی خصوصی کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کو پیش کردی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ رپورٹ کے مطابق کالج میں لڑکی سے زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور نہ ہی مبینہ زیادتی کا کوئی عینی شاہد ملا ہے۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی نے 28 کے قریب طلبا اور طالبات کے انٹرویو کیے جس میں طلبا اور طالبات نے بیان میں ادھر ادھر سے سننا بتایا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کالج انتظامیہ اس معاملے سے نمٹنے میں ناکام رہی اور پرنسپل کا بچوں پر کوئی کنٹرول نہیں تھا۔رپورٹ کے مطابق آئی سی یو میں رہنے والی لڑکی سے بھی تفصیلی بات کی گئی، 2 اکتوبر کو زخمی ہونے والی لڑکی کو گھر میں گرنے سے چوٹ آئی۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی نے ہنگامہ آرائی اور افواہ پھیلانے والوں کے ٹرائل خصوصی عدالت میں کرنے کی سفارش کی ہے اور سائبرکرائم کاجانچ پڑتال کا ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں بنانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعیکی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کی تھی جس نے 48 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ دینی تھی جب کہ واقعے کے خلاف پنجاب کے مختلف شہروں میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے سبب تعلیمی ادارے بند اور امتحانات ملتوی کردیے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی