i پاکستان

جسٹس مظاہر علی نقوی اور ایڈووکیٹ جہانگیر جدون کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہتازترین

January 04, 2023

سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مظاہر علی نقوی اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون کیدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ اسلام آباد میں کار حادثہ سے متعلق ایک کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران فاضل جج جسٹس مظاہرعلی نقوی اورایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون کیدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ جسٹس مظاہرنقوی نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے استفسار کیا کہ کیا اس مقدمیمیں جج مختلف نوعیت کی درخواستوں پرایک جامع فیصلہ دے سکتا ہے؟ جواب میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ جج صاحب نے حکم جاری کیا ہے تو ایک جامع فیصلہ دیا جا سکتا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے مکالمے کے دوران جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ کیا یہ آپ کی قابلیت کا معیار ہے ؟ آپ کو قانون کا پتہ ہی نہیں کہ اس کیس میں ایک فیصلہ ہوسکتا تھا یا نہیں ؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ آپ میری تضحیک کررہے ہیں، بطورایڈووکیٹ جنرل کسی کی وکالت نہیں بلکہ عدالت کی معاونت کررہا ہوں، آپ میری تضحیک نہیں کرسکتے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ جس جج نے فیصلہ دیا اس کی کیا قابلیت ہے؟ جس جج نے فیصلہ دیا کیا آپ اس کے خلاف فیصلہ دیں گے؟ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ہم سب ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے کار حادثے کا مقدمہ ٹرائل کورٹ میں واپس بھجوا دیا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی