لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مزمل اختر شبیر نے عورت مارچ کی اجازت نہ دینے کیخلاف درخواست کی سماعت سے معذرت کر لی۔ ڈپٹی کمشنر لاہور مس رافعہ حیدر کی جانب سے عورت مارچ ریلی کیلئے این او سی جاری نہ کیے جانے کیخلاف دائر درخواست پر جسٹس مزمل اختر شبیر نے سماعت کی، عدالت نے درخواست پر باقاعدہ سماعت سے معذرت کرتے ہوئے کسی اور بنچ کے پاس لگانے کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی۔ عورت مارچ کے منتظمین نے درخواست میں ڈپٹی کمشنر لاہور، سی سی پی او سمیت دیگر کو فریق بنایا تھا، درخواست گزار کا موقف تھا کہ ڈی سی لاہور کا عورت مارچ پر پابندی کا فیصلہ غیر قانونی ہے کیونکہ عورت مارچ میں خواتین کے حقوق کی تحفظ کی بات ہوتی ہے۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ پرامن عورت مارچ پر پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے لہذا عدالت عورت مارچ پر پابندی سے متعلق ڈی سی کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔ عورت مارچ کے منتظمین نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست پر حتمی فیصلے تک ڈی سی لاہور کا فیصلہ معطل کیا جائے۔ ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر نے سکیورٹی خدشات، خواتین کے حقوق سے متعلق متنازع پلے کارڈز اور بینرز اور جماعت اسلامی کے حیا مارچ کے اراکین سے تصادم کے خدشات کے پیشِ نظر عورت مارچ کی اجازت کا این او سی دینے سے انکار کردیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی