سندھ ہائی کورٹ نے سیکیورٹی فراہم کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر و پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ پیسے دیں اور پرائیویٹ سیکیورٹی حاصل کر لیں،عدالتِ عالیہ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ سے استفسار کیا کہ آپ کو کیا خطرہ ہے، کیوں سیکیورٹی چاہیے؟ کیا آپ کی کسی سے ذاتی دشمنی ہے؟حلیم عادل شیخ نے جواب دیا کہ میں عوام کے لیے اسمبلی میں آواز اٹھاتا ہوں، صوبے میں جہاں بھی مسائل ہوں وہاں جانا پڑتا ہے، مجھ پر حملے کیے گئے، میرے خلاف مقدمات درج کیے گئے،جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ آپ سیاستدان ہیں یہاں سیاست مشکل کام ہے،حلیم عادل شیخ نے کہا کہ مجھ پر مقدمے درج کرائے گئے، میری سیکیورٹی واپس لے لی گئی،جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ کس نے مقدمات درج کرائے؟حلیم عادل شیخ نے جواب دیا کہ سندھ سرکار نے مقدمات درج کرائے، مجھے پر حملے ہو چکے ہیں،جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ڈرانے کے لیے کیا ہو گا، آپ سوچیں انہوں نے مقدمات درج کرائے تو کیسے سیکیورٹی فراہم کریں گے؟ آپ چاہیں تو پرائیویٹ گارڈ رکھ لیں، جن لوگوں کو سندھ حکومت نے سیکیورٹی دے رکھی ہے وہ بھی غلط ہے،حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ان لوگوں نے اپنے دوستوں کو بھی پولیس کی سیکیورٹی دے رکھی ہے، مجھے پہلے بھی سیکیورٹی دی گئی تھی،عدالت نے کہا کہ پہلے کو چھوڑیں، قانون اجازت نہیں دیتا تو ہم پولیس سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم نہیں دے سکتے، پیسے دیں اور پرائیویٹ سیکیورٹی حاصل کر لیں، قانون اجازت دیتا تو ابھی 2پولیس موبائلیں، درجن بھر اہلکار اور رینجرز کے گارڈز بھی فراہم کرنے کا حکم دے دیتے، یہاں جس کے پاس پیسہ ہے وہ خود کو خدا سمجھتا ہے، پرائیویٹ گارڈز رکھ لیتے ہیں اور سڑکوں پر عوام کو ہراساں کرتے رہتے ہیں،اس موقع پر عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ عوام کو ہراساں کرنے والے پولیس اور پرائیویٹ گارڈز کو چیک کریں،نمائندہ محکمہ داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ حلیم عادل شیخ چاہیں تو سیکیورٹی کے لیے پرائیویٹ گارڈز رکھ سکتے ہیں،عدالتِ عالیہ نے حلیم عادل شیخ کے وکیل کی عدم موجودگی کے باعث سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی