پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جائزہ و عملدرآمد کمیٹی میں انکشاف ہواہے کہ گرمیوں میں ان فیڈز پر بھی2گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوگی جہاں پرلائن لاسسز10فیصد سے بھی کم ہیں۔وفاقی حکومت نے کراچی الیکٹرک کوڈیڑھ سو ارب کی سبسڈی ادا نہیں سبسڈی کی رقم نہ ملنے سے کراچی میں بجلی کے ترسیلی نظام میں تعطل آسکتاہے ۔کمیٹی نے پاور ڈویژن کو پبلک اکانٹس کمیٹی کی تمام سابقہ ہدایات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کردی۔ بدھ کوپبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جائزہ و عملدرآمد کمیٹی کااجلاس کنوینر سید حسین طارق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں پاور ڈویژن سے متعلق 2006-07سے2009-10اور 2016-17اور 2017-18 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیاگیا۔کنوینر کمیٹی نے کہاکہ کچھ آڈٹ پیراز بڑے عرصے سے پڑے ہوئے ہیں،ایک میٹنگ سیکرٹری پیٹرولیم سے کریںملک کا بڑا پیسہ ضائع ہو رہا ہے، جس پرسیکرٹری توانائی نے کہاکہ ہم نے سیکرٹری پیٹرولیم کے ساتھ ساری پارٹیزکو اکٹھے بٹھا کر میٹنگ کر لی تھی۔سینیٹرمشاہد حسین سید نے استفسار کیاکہ ان گرمیوں میں لوڈشیڈنگ کتنی ہونے جارہی ہے؟ جس پر سیکرٹری توانائی نے کہاکہ جن فیڈرز پر کوئی لائن لاسسز نہیں ہیں یا جہاں پر 10فیصد سے کم ہیں وہاں پر بھی دو گھنٹے کا پلان کیا ہے،اپریل کا بھی دو گھنٹے کا پلان کیا تھالیکن موسم اچھا تھا تو دو گھنٹے نہیں کی
امید ہے دو گھنٹے میں کنٹین کریں گے،اگر ہیٹ ویو آتی ہے تو لوڈشیڈنگ اوپر جائے گی، کمیٹی نے پاور ڈویژن کو پبلک اکانٹس کمیٹی کی تمام سابقہ ہدایات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کردی۔کمیٹی نے ایم ڈی این ٹی ڈی سی کی عدم موجودگی پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے این ٹی ڈی سی سے متعلق معاملوں کا جائزہ موخر کردیا۔کنوینر کمیٹی نے کہاکہ جتنی تباہی این ٹی ڈی سی نے مچائی ہے اتنا نقصان کسی نے نہیں پہنچایا،اس کے بعد بھی ابھی تک وہ سدھرے نہیں ہیں۔سیکرٹری توانائی نے کہاکہ کراچی الیکٹرک سپلائی کا ٹیرف مین فرق کی سبسڈی کی ادائیگی فوری کرنا ہوگی یہ فی یونٹ 20روپے سبسڈی بھی ہوتی ہے اگر کے ای کا ٹیرف میں فرق سبسڈی کی ادائیگی نہ ہوئی تو کراچی میں بجلی بندہوسکتی ہے کے ای کو این ٹی ڈی سی نے مارک اپ کی مد میں بیس ارب ادا کرنے تھے اب وہ رقم ڈیڑھ سو ارب تک پہنچ چکی وفاقی حکومت ٹیرف میں فرق کو برقرار رکھنے کیلئے کے ای کو دس سے بیس روپے فی یونٹ سبسڈی دیتی ہے وفاقی حکومت نے ڈیڑھ سو ارب کی سبسڈی ادا نہیں کی اس معاملے پر شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں کمیٹی کام کر رہی ہے امید ہے جون کے آخر تک معاملہ حل ہوجائے گا ۔کے ای کو سبسڈی کی رقم نہ ملنے سے بجلی کے ترسیلی نظام میں تعطل آسکتاہے اس معاملے کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔حکام سی پی پی اے نے کہاکہ سی پی پی اے نے ئی پی پیز کو سولہ ارب روپے ادا کرنے ہیںڈسکوز کی بروقت ریکوری نہ ہونے سے ہم آئی پی پیز کو ادائیگیاں نہیں کر سکتے عدم ادائیگی پر آئی پی پیز کے مارک اپ میں بہت اضافہ ہوادس سال میں مارک اپ کی رقم بیس ارب سے بڑھ کر 216ارب تک پہنچ چکی ۔(محمداویس)
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی