سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی فیصل واڈا کی تاحیات نااہلی ختم کرتے ہوئے پانچ سال کیلئے نااہل قرار دے دیا ہے، سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کو 63 ون سی کے تحت نااہل قرار دیا ہے، سپریم کورٹ نے کہا کہ فیصل واوڈا نے غلطی تسلیم کر لی ہے، سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی ختم کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں فیصل واوڈا کے بیان حلفی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے فیصل واوڈا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کہہ دیں کہ اس وقت کے قانون کے مطابق آپ رکن اسمبلی بننے کے اہل نہیں تھے، 15 جون 2018 کو آپ نے امریکی شہریت ترک کرنے کی درخواست دی لیکن شہریت ترک کی نہیں تھی، غلطی تسلیم کرتے ہیں تو آپ موجودہ اسمبلی کی مدت شروع ہونے سے نااہل تصور ہوں گے۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے پوچھا کہ شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ کب کا ہے اور اسمبلی رکنیت سے استعفی کب دیا؟ جس پر فیصل واوڈا نے بتایا کہ دوہری شہریت 25 جون 2018 کو ترک کی جبکہ قومی اسمبلی کی نشست سے استعفی 30 مارچ 2021 کو دیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ فیصل واوڈا نے 3 سال تک قومی اسمبلی کی رکنیت رکھی، عدالت کا مقصد آپ کو یہاں بلاکر شرمندہ کرنا نہیں ہے لیکن آپ نے تین سال تک سب کو گمراہ کیا، عدالت کے سامنے پہلے معافی مانگیں اور پھر کہیں کہ استعفی دیتا ہوں۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اگر عدالت کے سامنے معافی مانگ لیں گے اور اچھی نیت سے استعفی دیں گے تو نااہلی 5 سال کی ہو گی، استعفی نہ دینے کی صورت میں آپ کے خلاف 62 ون ایف کی کاروائی ہو گی۔ فیصل واوڈا نے عدالت میں بیان دیا کہ میں عدالت سے غیرمشروط معافی مانگتا ہوں، جھوٹا بیان حلفی دینے کی نیت نہیں تھی، عدالت کا جو حکم ہو گا وہ قبول ہو گا۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ جو آپ سے کہا جا رہا ہے وہ عدالت کے سامنے خود کہیں، جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ تسلیم کرتا ہوں کہ اچھی نیت سے خود استعفی دیا، آرٹیکل 63 ون سی کے تحت نااہلی تسلیم کرتا ہوں۔ فیصل واوڈا کی غیر مشروط معافی کے بعد سپریم کورٹ نے ان کی معافی تسلیم کرتے ہوئے تاحیات نااہلی کا حکم کالعدم کر دیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی