چین کی اہم ترین سیاسی سرگرمیوں میں سے ایک ''ٹو سیشن'' بیجنگ میں جاری ہے۔ دنیا کی توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ چین اس سال کے لیے کیا اہداف طے کرتا ہے اور کن نئے منصوبوں کا اعلان کرتا ہے۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق پاکستانی ماہرین نے 14ویں نیشنل پیپلز کانگریس کے پہلے اجلاس میں پیش کی گئی ورک رپورٹ کو سراہا، جہاں گزشتہ سال کی کامیابیوں کا اعتراف کیا گیا ہے، وہیں سال 2023 کے لیے اہم ترقیاتی اہداف کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔ بیجنگ میں پاکستانی ماہر شاہد افراز خان نے چائنہ اکنامک نیٹ کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ورک رپورٹ میں پہلا بڑا ہدف اقتصادی ترقی ہے۔ چین نے اعلان کیا ہے کہ 2023 میں اس کی اقتصادی ترقی کی شرح 5 فیصد کے لگ بھگ رہے گی۔ اسی طرح 2023 میں تقریباً 12 ملین شہری ملازمتیں پیدا ہوں گی اور اس سال ملک کے لیے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کا ہدف 3 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق پاکستان کو چین کے زرعی ماڈل سے سیکھنا چاہیے کیونکہ ہم زراعت پر مبنی ملک ہیں۔ حکومت کے کام سے متعلق رپورٹ میں چین نے اپنی اناج کی پیداوار کو 650 ملین ٹن سے زیادہ کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
چین کا مقصد اس سال اناج کی پیداوار کو مستحکم کرنا اور دیہی بحالی کو آگے بڑھانا ہے۔ صحافی محمد اصغر نے سی ای این کو بتایا کہ کام کی رپورٹ نے بہت سے مثبت اشارے ظاہر کیے ہیں۔ خاص طور پر ملک میں بیج کی صنعت کو مضبوط کیا جائے گا اور زرعی سائنس، ٹیکنالوجی اور متعلقہ صنعتوں کو مدد فراہم کی جائے گی۔ اس دوران مقامی خصوصیات کے حامل دیہی صنعتوں کو فروغ دیا جائے گا۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا میں پچھلے 6 سالوں سے دو سیشنز میں شرکت کر رہا ہوں اور میں ہر سال چین کی ترقی کو دیکھ کر حیران ہوں،میں نے سنکیانگ جیسے دور افتادہ علاقے میں بھی چین کی ترقی دیکھی ہے،میں نے سنکیانگ کا سات یا آٹھ بار دورہ کیا ہے،میں نے بہت ساری ترقی دیکھی، نئی ترقی، نئی شاہراہیں، رابطے اور بنیادی ڈھانچے کی تیز رفتار ترقی ہر جگہ ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ 2023 کی ورک رپورٹ کے اہداف کی روشنی میں مزید کھلا چین دنیا کے لیے بے شمار فوائد لائے گا اور مختلف مسائل میں گھری دنیا کو امید اور بحالی کا مضبوط پیغام دے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی