ہائی کورٹ کے جج نے بغاوت کا قانون کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت سے معذرت کرلی ہے۔ مقامی وکیل شاہد رانا کی درخواست پر سماعت جسٹس شجاعت علی خان نے کی، جس میں انہوں نے بغاوت کے قانون کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت سے معذرت کرتے ہوئے جسٹس شاہد کریم کے پاس درخواست لگانے کی ہدایت کردی۔ جسٹس شجاعت علی خان نے عدالتی نوٹ میں کہا کہ اس طرح کی درخواست پہلے سے جسٹس شاہد کریم سن رہے ہیں، مناسب ہے اس درخواست پر بھی وہی سماعت کریں۔ وکیل شاہد رانا کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بغاوت کاقانون انگریز دور کی نشانی ہے جو غلاموں کے لیے استعمال کیاجاتا تھا۔ ضابطہ فوجداری کی شق 124 اے، 153 اے اور 505بنیادی حقوق سے متصادم ہیں۔ بغاوت کے قانون کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرکے شہریوں کااستحصال کیاجارہا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ انڈین سپریم کورٹ نے بھی بغاوت کے قانون پر عمل درآمد روکتے ہوئے اسے انگریز دور کی پیداوار قراردیا ہے۔ انڈین سپریم کورٹ نیعبوری ریلیف دیتے ہوئیبغاوت کیمقدمے اور ٹرائل روک دیے ہیں۔ آئین پاکستان کیتحت شہریوں کے بنیادی حقوق سلب کرکے انہیں ریاستی جبر کانشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔ عدالت انگریز دور کیبغاوت کیقانون کو ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم کرے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی