پاکستان میں دہشتگردی کا نیٹ ورک چلانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کو 7سال مکمل ہوگئے،کلبھوشن سدھیر یادیو حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاکستان میں دہشتگردی کا نیٹ ورک چلا رہا تھا ، کلبھوشن کو پاکستانی ایجنسیوں نے 3مارچ 2016کو چمن کے علاقے ماشخیل سے گرفتار کیا تھا،کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا کمانڈر رینک کا حاضر سروس آفیسر تھا ، 53سالہ جاسوس کلبھوشن یادیو 2003سے بھارتی ایجنسی را کے لئے پاکستان میں منظم دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث تھا، کلبوشن 2003میں ایران کی بندرگاہ چاہ بہار میں جعلی پاسپورٹ پر داخل ہوا اور اسکریپ کے کاروبار کی آڑ میں بلوچ علیحدگی پسندوں کا نیٹ ورک منظم کیا،پاکستانی ایجنسیوں نے 9سال کی کوششوں کے بعد کلبھوشن کو ٹریپ کیا، کلبھوشن نے اپنے بیان میں پاکستان میں دہشتگردی کا اعتراف کیا، کلبھوشن نے تسلیم کیا کہ بھارت کا ہدف سی پیک، گوادر بندرگاہ اور بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریک کو بڑھاوا دینا تھا،ستمبر 2016میں پاکستان نے کلبھوشن یادیو اور را کی پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیوں پر مبنی ڈوزیئر بھی اقوامِ متحدہ کے حوالے کیا تھا، بھارت نے کلبھوشن یادیو کواپنا شہری ماننے سے انکار کردیا تھا
تاہم اپریل 2017میں پاکستان کی طرف سے کلبھوشن کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد بھارت میں کھلبلی مچ گئی تھی،بھارت کلبھوشن یادیو کی رہائی کے لیے عالمی عدالت پہنچا تاہم عالمی عدالت انصاف نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث کلبھوشن یادیو کی بریت اور بھارت کے حوالے کرنے سے متعلق درخواست کو مسترد کردیا تھا۔اعلی عہدے کے حاضر سروس انٹیلی جنس افیسر کا پاکستان میں گرفتار ہو جانا را کا پاکستان میں انتشار اور دہشتگردی پھیلانے کا ثبوت ہے، ماضی میں بھی سری لنکا، نیپال اور میانمار بھی بھارت پر دہشتگری کا الزام لگاچکے ہیں ،11جنوری 2023کو میانمار نے بھارت میں موجود دہشتگردوں کے ٹریننگ کیمپ پر سٹرائیک بھی کی تھی ، کیا عالمی برادری بھارت کے ہمسایوں کی طرف سے اس کے خلاف دہشتگری کی شکایات پر کوئی ایکشن لیں گی؟ کیا ہندوتوا نظریہ کے تحت پنپتا ہندوستان دہشتگری کے ذریعے خطے میں انتشار پھیلا کر عالمی امن کے لئے خطرہ نہیں بن رہا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی