اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد پولیس کی پی ٹی آئی رہنماوں سے متعلق بنائی فہرست پر سوال اٹھا دیے اور شہریوں کو غیر ضروری ہراساں کرنے سے روک دیا۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے کیخلاف سابق ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی کی درخواست پر سماعت کی۔ اسلام آباد پولیس نے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ چیف جسٹس نے پولیس سے استفسار کیا کہ یہ کیسی لسٹیں آپ بنا رہے ہیں ؟ ۔ اسٹیٹ کونسل نے جواب دیا کہ آئی جی صاحب نے لسٹ بنوائی ہے ہم نے ان افراد کو شیورٹی بانڈز دینے کے لیے کہا ہے۔ چیف جسٹس نے پولیس حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہراسمنٹ ہے کیسے آپ اس پر کال کر سکتے ہیں؟ ، آپ کیسے ان کو کال کر سکتے ہیں ؟ یہ کوئی طریقہ ہے وہ سابق ایڈووکیٹ جنرل ہیں۔ پولیس حکام نے جواب دیا کہ یہ ریورٹ اسپیشل برانچ نے بنا کر آئی جی صاحب کو دی اور انہوں نے ہمیں دی۔ چیف جسٹس نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ درخواست گزار کو کس نے کال کی تھی ؟ ۔ پولیس سب انسپکٹر عظمت باجوہ نے بتایا کہ میں نے کال کی تھی اور شیورٹی بانڈ جمع کرانے کے لیے کہا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت پولیس نے شیورٹی بانڈ مانگے ہیں ؟ ۔ پولیس حکام نے جواب دیا کہ ہم نے نقص امن کی وجہ سے بانڈ مانگے تھے جو حکم تھا اس پر عمل کیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ مجسٹریٹ ہی شیورٹی بانڈز کا آرڈر کر سکتا ہے پولیس کو اختیار ہی نہیں۔ چیف جسٹس نے اسٹیٹ کونسل کو حکم دیا کہ اسپیشل برانچ نے جو لسٹ بنائی اس سے متعلق آئندہ سماعت پر مطمئن کریں، شورٹی بانڈز کا پولیس نے جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ قانونی طور پر درست نہیں۔ شہریوں کو تھانے بلا کر شیورٹی بانڈ لینے سے متعلق اسٹیٹ کونسل عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تھانہ بنی گالہ کے پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضمانتی بانڈ لینے کی قانونی حیثیت پر پولیس مطمئن نہیں کر سکی، لسٹوں سے متعلق پولیس آئندہ سماعت پر مطمئن کرے۔ عدالت نے پٹشنرز اور شہریوں کو آئندہ سماعت تک ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی