وزیراعظم شہباز شریف نے کہاہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس جیسی انتقامی کارروائیاں ملک میں سیاسی عدم استحکام کا باعث بنیں ، سیاست کو نقصان پہنچا اورجمہوری عمل متاثرہوا، میرے خلاف جھوٹا منی لانڈرنگ کا کیس بنایا گیا، 20 سال وزیر اعلی رہا، اس دوران ایسے فیصلے کیے جس سے خاندان کے کاروبار کو نقصان پہنچا، میں نے شوگر ملز کو سبسڈی دینے کی سمریسفارش کے باوجود مسترد کی ۔ جمعہ کو وزیراعظم شہباز شریف منی لانڈرنگ کیس میں لاہور کی سپیشل کورٹ میں پیش ہوئے۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف کی آج کابینہ کی میٹنگ تھی پھر بھی وہ لاہور آئے ہیں جبکہ حمزہ شہباز بیمار ہیں، وکیل نے حمزہ شہباز کی میڈیکل گرانڈ پر حاضری معافی کی درخواست دائر کی۔ سماعت کے دوران شہباز شریف نے کمرہ عدالت سے واپس جانے کی اجازت مانگ لی اور کہا میں عدالتی حکم پر پیش ہوا ہوں، میری اسلام آباد میں مصروفیات ہیں، میں جانا چاہتا ہوں عدالت اجازت دے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ میرے خلاف جھوٹا منی لانڈرنگ کا کیس بنایا گیا، 20 سال وزیر اعلی رہا، جس دوران ایسے فیصلے کیے جس سے خاندان کے کاروبار کو نقصان پہنچا، میں نے شوگر ملز کو سبسڈی دینے کی سمری مسترد کی، میں نے انکار کیا اور کہا کہ یہ پنجاب کی غریب عوام کا پیسہ ہے، مجھے سفارش بھی آئی مگر میں نے سمری مسترد کی۔
وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر درج ہوئی تب شہباز شریف جیل میں تھے، ایف آئی آر کے متن میں کم اجرت والے ملازمین نے یہ نہیں کہا کہ یہ اکاونٹس شہباز شریف کے کہنے پر کھلے ہیں، استغاثہ کہتا ہے کہ چار ارب روپے کی چینی کی فروحت کو چھپایا گیا، دیکھنا یہ ہے کہ کیا ایف آئی اے کو کارروائی کرنے کا اختیار ہے؟ اس میں ایف بی آر یا انکم ٹیکس والے کاروائی کرسکتے ہیں۔ بعدازاں لاہور کی عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف کو واپس جانے کی اجازت دے دی جس کے بعد شہباز شریف کمرہ عدالت سے واپس روانہ ہو گئے۔دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پربیان میں کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ احتساب کے نظام کو کس طرح نواز شریف اور مریم نواز کو بدنام کرنے کے لئے استعمال کیا گیا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس طرح کی انتقامی کارروائیوں سے ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا، سیاست کو نقصان پہنچا اورجمہوری عمل متاثرہوا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی