انسداد دہشت گردی کی عدالت نے توڑ پھوڑ، جلا گھیرا اور ظل شاہ قتل کیس میں حسان نیازی سمیت دیگر ملزمان کی ضمانتیں منظور کرلیں۔ عدالت نے مقدمے میں ملوث ملزم حسان نیازی ، راجا شکیل ،محسن شاہ ،اشتیاق احمد ،جہانزیب اور عمیر فرید کی بعد از گرفتاری ضمانتوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ جس میں عدالت نے ملزمان کی ضمانتیں منظور کرنے کا حکم دیا ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے فیصلے میں کہا ہے کہ مقتول ظل شاہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ دیکھیے ۔ اس ملزم کی 7 بج کر 12 منٹ ڈیتھ ہوئی ہے۔ آپ لوگوں نے کیسے اندازہ لگایا کہ ساڑھے 4 بجے وہ مر گیا۔ دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ نے حسان نیازی کے والد حفیظ اللہ نیازی کی مقدمہ کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کردی۔ جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو پی ٹی آئی رہنما اور عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کے والد حفیظ اللہ نیازی کی مقدمہ کالعدم قرار دینے کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے حسان نیازی کو مقدمے سے ڈسچارج کیا ہے۔ حسان نیازی کیخلاف مقدمہ اب بھی برقرار رہے۔ پولیس نے حسان نیازی کو رہا نہیں کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست ناقابل سماعت ہے، واپس لے لیں یا پھر ہم مسترد کردیتے ہیں۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ حسان نیازی کو متعلقہ عدالت نے کیس سے ڈسچارج کردیا ہے۔ ملزم کے کیس سے ڈسچارج ہونے پر مقدمہ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر کارروائی نہیں ہوسکتی۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے کہ درخواستگزار کو چاہیے کہ پولیس کیخلاف حبس بے جا کی نئی درخواست دائر کرسکتا ہے۔ دائر درخواست میں مقف اپنایا گیا تھا کہ حسان نیازی کیخلاف مقدمہ ختم کیا جائے۔ سندھ پولیس سے مقدمات کی تفصیل طلب کی جائے۔ ایم پی او کے تحت گرفتار نہ کیا جائے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت ہے کہ ایک مقدمہ کی زائد ایف آئی آر درج نہیں ہوسکتی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی