سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار کر لیا گیا، قومی احتساب بیورو ( نیب) نے چیئرمین پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا ، ، نیب حکام کے پاس عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ موجود تھے،رینجرز اہلکاروں نے انہیں گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ منگل کو رینجرز نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو گرفتار کرلیا۔ عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے تصدیق کی ہے کہ سابق وزیراعظم کو رینجرز نے احاطہ عدالت سے حراست میں لے لیا۔ اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیاگیا ہے۔ آئی جی اسلام آباد کے مطابق حالات معمول کے مطابق ہیں، دفعہ 144 نافذ العمل ہے خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے لیے پہنچے تھے جہاں سے رینجرز نے ان کو حراست میں لے لیا۔ دوسری طرف القادر یونیورسٹی کیس میں عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے نیب انکوائری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
انہوں نے درخواست میں چیئرمین اور ڈی جی نیب راولپنڈی کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سیاسی مخالفین نے بے بنیاد الزامات پر نیب تحقیقات کا آغاز کیا، عدالت نیب کی انکوائری کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے۔ القادر یونیورسٹی اسلام آباد کے قریب سوہاوہ میں زیر تعمیر یونیورسٹی ہے۔ یہ منصوبہ القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ کا حصہ ہے۔ 5 مئی 2019 کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے القادر یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ اس یونی ورسٹی کے لیے نجی ہاسنگ سوسائٹی سے زمین کی خریداری کی گئی تھی۔ نیب اس کیس کی تحقیقات کررہا ہے۔ شہزاد اکبر نے وفاقی کابینہ اجلاس میں اس خریداری کیلیے سیل ڈیڈ پیش کی تھی جس کی کابینہ نے منظوری دی تھی۔ اس کے لیے 495 کروڑ لندن سے منتقل کیے گئے تھے۔ گزشتہ سال قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا تھا کہ القادر یونیورسٹی کے ٹرسٹی عمران خان اور ان کے اہلخانہ تھے، یونی ورسٹی کیلیے 50 کروڑ کی ڈونیشن دی گئی، 450 کنال اراضی عطا کی گئی، نجی ہاسنگ سوسائٹی نے 200 کنال زمین فرح گوگی کو دی،ان تمام ٹرانزیکشن کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے،یہ ایک فراڈ تھا جو پلاٹ کیا گیا، یونیورسٹی کا زمین پر تاحال کوئی وجود نہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی