ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے اقدام قتل کی دفعہ کے تحت درج مقدمے میں عمران خان کی کیس کی سماعت منتقل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ایک روزہ حاضری سے استثنا منظور کر لی اور ضمانت میں ایک دن کی توسیع کردی، ایڈیشنل سیشن جج نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ یہ پہلی بار ہے، کہا جا رہا ہے کہ عدالت دوسری جگہ چلی جائے۔ عدالت تو یہیں رہنی ہے، عدالت تو کہیں نہیں جانی ، کورٹ کی منتقلی کا فیصلہ تو ہم کر بھی نہیں سکتے۔ پیر کو ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کے روبرو لیگی رہنما محسن شاہ نواز رانجھا کی مدعیت میں توشہ خانہ ریفرنس فیصلے کے بعد احتجاج کے تناظر میں اقدام قتل کی دفعہ کے تحت درج مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں عمران خان کے وکیل بابر اعوان اور علی بخاری پیش ہوئے۔ وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان (آج) منگل کو اسلام آباد آئیں گے۔ اس موقع پر عدالت میں عمران خان کیایک روزہ حاضری سے استثنا کی درخواست دائر بھی دائر کردی گئی، جس میں (آج) منگل کو عدالت میں پیشی سے متعلق سکیورٹی اقدامات کی استدعا کی گئی۔ وکیل بابر اعوان نے کہا کہ وزارت داخلہ نے بیان دیا ہے کہ عمران خان پر حملے کا خدشہ ہے، ان پر پیشی کے دوران خود کش حملہ ہو سکتا ہے۔ دوران سماعت عمران خان کی جانب سے(آج) منگل کے سیشن کورٹ کے کیسز جوڈیشل کمپلیکس میں سننے کی استدعا کردی گئی۔ وکیل بابر اعوان نے عدالت میں کہا کہ وزیراعظم ، وزیر داخلہ ، آئی جی اور چیف کمشنر ذمے داری لیں، اس سے نیچے اگر کوئی ہو تو اس کی ذمے داری کو نہیں مانیں گے۔ دوران سماعت مدعی مقدمہ محسن شاہ نواز کی جانب سے وکلا نے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی استدعا کردی، جس میں کہا گیا کہ واضح قانون ہے کوئی بھی ضمانت قبل از گرفتاری پر پیش نہ ہو تو ضمانت خارج ہوتی ہے۔
عمران خان لاہور ہائیکورٹ بھی پیش ہوئے، کیا یہ عدالت نہیں ہے؟۔ عدالت میں مدعی مقدمہ کی جانب سے عمران خان کی ضمانت خارج کرنے کی استدعاکردی گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ یہ پہلی بار ہے، کہا جا رہا ہے کہ عدالت دوسری جگہ چلی جائے۔ عدالت تو یہیں رہنی ہے، عدالت تو کہیں نہیں جانی۔ بابر اعوان نے جواب دیا کہ سابق وزیر اعظم کو بھی گولیاں پہلی بار ماری گئی ہیں۔ آنا تو ضروری ہے لیکن جان بچانا بھی ضروری ہے۔ جج نے کہا کہ کورٹ کی منتقلی کا فیصلہ تو ہم کر بھی نہیں سکتے۔ آپ کی اس استدعا پر غور ہو سکتا ہے کہ(آج) منگل کو رکھ لیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اس کیس سے متعلق آپ کی فائنڈنگ کیا ہے ؟، جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ نادرا نے کہا کہ ملزمان کی شناخت نہیں ہو رہی۔وقوعہ کے وقت عمران خان نہیں تھے صرف ان کی مرضی کی حد تک الزام ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر آپ اپنی فائنڈنگ دیں تو معاملہ یہاں بھی ختم ہو سکتا ہے۔ گناہ گار کرنا ہے یا بے گناہ کرنا ہے کریں، معاملہ ختم کر سکتے ہیں۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو تحریری طور پر لکھنے کی ہدیت کی۔ عت بابر اعوان کے عمران خان کی کل عدالت میں پیشی کی یقین دہانی کرا دی۔ عدالت نے کل تک تفتیشی افسر کو تفتیش مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے متفرق درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی توشہ خانہ کیس کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس اختیار نہیں کہ ہم ایک کورٹ سے دوسری تک بھی بیٹھ سکیں۔ دریں اثنا عدالت نے بابر اعوان کی جانب سے (آج) منگل کو عدالت میں پیش ہونے کی یقین دہائی پر عمران خان کی ضمانت میں(آج) منگل تک توسیع کردی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی