سینیٹ نے کثرت رائے سے مالیاتی ضمنی بل 2023پر سینیٹ کی سفارشات کی منظوری دے دی۔سینیٹ میںمختلف قائمہ کمیٹیوں کے 10 رپورٹیں پیش کردی گئیں ،حکومتی اتحادیوں نے بھی منی بجٹ مسترد کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر کابینہ کا حجم30کیاجائے، ملکی معاشی صورت حال کے ذمہ دار سارے سٹاک ہولڈر ہیں جب تک مل کر ایک معاشی پالیسی نہیں دیں گے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔قائد حزب اختلاف سینیٹر شہزادوسیم نے منی بجٹ کو مستردکرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے زہر مہنگاکرکے عوام کے لیے خودکشی بھی مشکل کردی ہے ، آج عوام خود بھی دھکے کھارہے ہیں اور گاڑیوں کو بھی دھکے لگارہے ہیں مہنگائی 35فیصد تک جارہی ہے حکومت نے معیشت کو پٹری سے اتارا اور پٹری بھی اتارکرلے گئے ہیں اور سمجھتے کہ آئی ایم ایف کے انجن سے معیشت چل جائے گی ۔آپ کی لیڈر کہہ رہی ہے کہ یہ ہماری حکومت نہیں ہے ۔ اگر یہ آپ کی حکومت نہیں ہے تو کس کا آسیب ہے ۔اپوزیشن کے سینیٹر نے کہاہے کہ وزیر خزانہ وزیر مہنگائی ہیں ان کو مہنگائی کے علاوہ کوئی اور کام نہیں آتا ہے ۔ مردوں کو دفنانا بھی مشکل ہوگیا ہے ۔ وزیر خزانہ آئی ایم ایف کی غلامی کررہے ہیں اور معیشت کی ترقی اللہ کے ذمہ لگادی ہے،عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو ایک اور ماڈل ٹائون سانحہ ہوجائے گا ۔وزیر قانون وانصاف اعظم نذیز تارڑ نے کہاہے کہ اپوزیشن ہر وقت سیاسی موڈ میں نہ رہیں سنجیدہ رہاکریں ملک کو مل کر بچنا ہے اور چلانا ہے اس کے لیے ہمیں سنجیدہ سیاست کرنی ہوگی
۔وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے اپوزیشن کو چارٹر آف اکانومی کرنے کی پیش کش کرتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن معیشت کے حوالے سے لوز سٹیٹمنٹ نہ دے اس سے معیشت کو نقصان ہوتاہے ہمارا ساتھ دیں یہ پاکستان کا سوال ہے ۔ پاکستان کو سٹرکچر اصلاحات کرنی ہوں گئیں ۔ پاکستان مستحکم نہیں ہوگا یہ سخت اقدامات ہم لیتے رہیں گے ہم نے اسکی سیاسی قیمت ادا کی ہے اور مزید بھی ادا کرتے رہیں گے ہمیں سیاست نہیں مضبوط پاکستان چاہیے سینیٹ کا اجلا س 20فروری بروزپیر صبح 11بجے تک ملتوی کردیاگیا۔جمعہ کوسینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔سینیٹ کا اجلا س رویات کے برعکس 8منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔اس دوران حکومت نے اپنے سینیٹر ایوان میں پورے کئے تاکہ کورم کامسئلہ نہ بنے۔اجلاس شروع ہوا تو حکومت کے 24سینیٹر ایوان میں موجود تھے ۔ اجلاس میں مختلف قائمہ کمیٹیوں کے 10سے زائد رپورٹیں پیش کی گئیں جبکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کے چیئرمین سیدعلی ظفر کی درخواست پر ان کی قائمہ کمیٹی کی رپورٹیں پیش کرنے کو موخر کردیا گیا۔سینیٹرسعدیہ عباسی نے ایوان میں مالیاتی (ضمنی )بل 2023پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی ۔جس کے بعد سینیٹ نے کثرت رائے سے مالیاتی ضمنی بل 2023پر سینیٹ کی سفارشات کی منظوری دے دی۔ مالیاتی ضمنی بل 2023پر بات کرتے ہوئے قائدحزب اختلاف سینیٹرڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ منی بجٹ کے نام پر میگا عذاب عوام پر مسلط ہواہے ۔تجاویز کہاں سے شروع کریں یہ پوری دال کالی ہے اس کو مسترد کرتے ہیں اس کو واپس لیا جائے ۔ سیاست کا محور و مرکز عوام ہوتے ہیں ۔ یہ مرے ہوئے کو مزید ماررہے ہیں ۔
ان کا مینڈیٹ جعلی تھا رات کے اندھیرے میں یہ حکومت مسلط ہوئی اپنے 11سو ارب کے کیس معاف کرلیئے مگر اس کی قیمت عوام مہنگائی کی صورت میں برداشت کررہی ہے ۔ اس سب کچھ کی وجہ ان کی نااہلی ہے یہ اپنے ریلیف کے لیے اس قدر آگے چلے گئے ہیں کہ عوام کے ساتھ یہ سلوک کیا جارہاہے مہنگائی بلند ترین سطح پر ہے کوئی ان پر اعتبار نہیں کررہاہے اس وجہ سے کوئی پیسے نہیں دے رہاہے ۔آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لیے 170ارب کا بوجھ عوام پر ڈال دیا ہے مگر معائدے کا ابھی تک کچھ علم نہیں ہے ۔ حکومت عوام کو کہتی ہے کہ سادگی اپناؤ اور دوسری طرف شاہ خرچیاں کررہے ہیں ۔ایف بی آر نے 155لگژری گاڑیاں خریدینے کے لیے درخوست کی ہے اور عوام سے قربانی مانگ رہے ہیں ۔آج پٹرول میں 22روپے کا اضافہ کیا ہے یہ اب تک 122روپے فی لیٹر اضافہ کرچکے ہیں دنیا میں پیٹرول کی قیمت کم ہورہی ہے عوام خود بھی دھکے کھارہے ہیں اور گاڑیوں کو بھی دھکے لگارہے ہیں مہنگائی 35فیصد تک جارہی ہے ۔ آج پیاز غریب کی بس میں نہیں رہا ہے آج 240روپے کلو ہے ۔ہمارے دور میں 70روپے میں تھا ۔ چولہے میں گیس نہیں ہے یہ قوم کو فاقوں کی طرف لے کر جارہے ہیں ۔ دس ماہ پہلے یہ ملک ایسا نہیں تھا زرمبادلہ آ رہا تھا ٹیکس اکھٹا ہو رہا تھا۔ پی ڈی ایم حکومت نے معیشت کو پٹری سے اتارا اور پٹری بھی اتارکرلے گئے ہیں ۔ اور سمجھتے کہ آئی ایم ایف کے انجن سے معیشت چل جائے گی ۔ ہمارے دور میں غریب کا بندوبست کیا گیا ۔ ان کے دور میں ریڑیوں کو توڑا گیا صحت کارڈ بند کردیا گیا ۔ریلیف صرف قبرستان میں دے سکتے ہیں اس قوم کو خودکشی کے قابل بھی نہیں چھوڑا ہے، زہر بھی مہنگاکردیا ہے ۔ان ایوانوں میں تنخواہ دار طبقے کی نمائندگی نہیں ہے ۔ سرکاری عمارتوں میں کسی ملازم نے زائد کمرہ بنایا ہے اس کو بھی گرانے کا حکم دیا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ یہاں مایوسی کا عالم ہے کسی کو راستہ سجھائی نہیں دیتاہے عمران خان قوم کو امید دے رہاہے حکومت اس امید کی کرن کو بند کرنے کی کوشش کررہی ہے یہ حکومت الیکشن سے فرار ہورہی ہے عدلیہ کے خلاف مہم جاری ہے ۔ان کے پاس آڈیو ویڈیو فیکٹری کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔ عمران کے گرفتاری کے خلاف عوام باہر نکلی عمران خان لوگوں کے دلوں میں رہتا ہے عوام سے عمران خان کی محبت نہیں نکل سکتے ہیں یہ ملک ہے تو سب کچھ ہے ملک کو راستے پر ڈالیں آپ کی حکومت فیل ہوچکی ہے آپ کی لیڈر کہہ رہی ہے کہ یہ ہماری حکومت نہیں ہے ۔ اگر یہ آپ کی حکومت نہیں ہے تو کس کا آسیب ہے ۔آپ کو دو صوبوں میں الیکشن کرانے ہوں گے تاکہ ایک مستحکم حکومت پاکستان میں آئے ۔وزیر قانون و انصاف اعظم نزید تارڑ نے کہاکہپیٹرولیم کی لیوی کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کس نے کیا تھا۔آئی ایم ایف لے ساتھ یہ معاہدے کس نے کئے تھے ۔جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا ہے مگر ہائیکورٹ میں 7درخواستیں دیں ہیں کہ ہمیں ضمانت دو ۔ ان کے دوست ٹیلی فون پر ہدایت دیتے ہیں ۔ اس آڈیو لیک نے سارے نظام کو ننگاکردیا ہے ۔ہر وقت سیاسی موڈ میں نہ رہیں سنجیدہ رہاکریں ۔ ہم نے ان چیزوں پر ٹیکس لگایا ہے جس کا عوام پر بوجھ نہیں پڑے گا ۔ آپ کے کرتوں کی وجہ سے آپ کے اپنوں نے چھوڑا ہے ۔ ملک کو مل کر بچا ناہے اور چلانا ہے ۔
ہمیں سنجیدہ سیاست کرنی ہوگی ۔جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ منی بجٹ بلیک ڈاکومنٹ ہے 170ارب ٹیکس لگائے گئے لوگ ہاتھ اٹھاکر حکومت کو بددعائیں دے رہے ہیں یہ بجٹ آئی ایم ایف ہیڈکوارٹر میں بنا ہے یہ پاکستان میں نہیں امریکہ میں بنا ہے وزیر خزانہ پاکستان کے نہیں آئی ایم ایف کے نمائندہ ہیں ۔ یہ حکومت غریبوں کو ماررہے ہیں اور کچل رہے ہیں ۔وزیر خزانہ وزیر مہنگائی ہیں ۔یہ معاشی دہشت گردی ہے ان کو مہنگائی کے علاوہ کوئی اور کام نہیں آتا ہے ۔ مردوں کو دفنانا بھی مشکل ہوگیا ہے ۔ آئی ایم ایف کی غلامی کررہے ہیں اور معیشت کی ترقی اللہ کے ذمہ لگادی ہے جبکہ آپ کا قبلہ مکہ کے بجائے امریکہ ہے ۔ انہوں نے اشرافیہ جمہوریہ پاکستان بنایاہے دنیا کی سب سے بڑی اور ناکام کابینہ پاکستان کی ہے ۔ججز سیاست دانوں سمیت اشرافیہ کی مراعات ختم کریں وزرا کی گاڑیاں ٹرک جتنا تیل کھاتی ہیں اس کو ختم کرنا ہوگا ۔ ڈیڑھ لاکھ سرکاری گاڑیاں مفت پیٹرول استعمال کررہی ہیں ۔ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے ۔ ایک پاکستانی اردگان کو 30ملین ڈالر دے رہاہے مگر وزیراعظم شہباز شریف کو اس لیے نہیں دے رہاہے ان پر اعتماد نہیں ہے ۔ حکمرانوں کو عوام کا کوئی احساس نہیں ہے ۔ یہ عوام دشمن بجٹ ہے ۔حکومتی اتحادی سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ بلوچستان میں حقوق العباد کی صورت حال بدسے ترہورہی ہے ۔ہمارا سب سے بڑا مسئلہ لاپتہ افراد کی بازیابی ہے ان کو بازیاب کیا جائے، مگر اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے ۔ ان کو بازیاب کرنا ریاست کے مفاد میں ہے ۔تمام لاپتہ افراد کو جلدازجلد بازیاب کیا جائے ۔
کیا موجودہ حکومت معاشی بحران سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے کا جواب وقت دے گی ملک میں قیامت خیز مہنگائی ہے۔ اس صورتحال کا ذمہ دار سارے سٹاک ہولڈر ہیں جب تک مل کر ایک معاشی پالیسی نہیں دیں گے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ اشرافیہ کی مراعات کو ختم کیا جائے ۔کابینہ کی تعداد 30سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے ۔پی ٹی آئی کے سینیٹرمحسن عزیز نے کہاکہ یہ اینٹی عوام بجٹ ہے اس کو مسترد کرتے ہیں یہ امریکہ کا بنایا ہوا بجٹ ہے یہ جھوٹ کا بجٹ ہے یہ بجٹ 170ارب کا نہیں ہے چار ماہ میں 170ارب روپے اکٹھے کرنے ہیں یہ 510ارب کا بجٹ ہے ۔ یہ 23واں آئی ایم ایف کا معائدہ ہے پاکستان نے سارے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں ۔ مسلم لیگ ق کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہاکہ میں اس بجٹ کو جھوٹ کا پلندہ کہوں گا ۔یہ قوم کے ساتھ فجنگ(ہیرپھیری) ہورہی ہے اسحاق ڈار کو فجنگ کرنے پر کڑوروں ڈالر کا جرمانہ ہوچکا ہے ۔انہوں نے غریب آدمی پر ٹیکس لگایا ہے ۔ سیلزٹیکس 18فیصد کردیا گیا ۔مہنگائی سے توجہ ہٹانے کے لیے آڈیو ٹیپ جاری کررہے ہیں ۔ عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو ایک اور ماڈل ٹان سانحہ ہوجائے گا ۔حکومی اتحادی اے این پی کے سینیٹرحاجی ہدایت اللہ نے کہاکہ ہم منی بجٹ کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔غلط پالیسوں اور کرپشن کی وجہ سے یہ مسائل درپیش ہیں۔ہمیں اپنی کابینہ کو کم کرنا ہوگا ۔30سے زیادہ کابینہ نہیں ہونی چاہیے ۔ولیداقبال نے کہاکہ پی ڈی ایم نے اپنے آپ کو ریلیف اور عوام کو صرف تکلیف دی ہے۔سینیٹر ہدایت اللہ نے کہاکہ منی بجٹ کی مخالفت کرتا ہوں ۔کسی جماعت کے پاس منصوبہ بندی نہیں ہے کہ آئی ایم ایف کے چنگل سے کس طرح نکلیں گے ۔تمام جماعتیں اپنے اندر جمہوریت لائیں ۔
سینیٹر فدا محمد نے بولنے کی اجازت نہ دینے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث لاشانے کہاکہ ہمیں لوز بیانات نہیں دینے چاہیے عوام ان کو سچ مان لیتے ہیں ہمارا ملک اس کو برداشت نہیں کر سکتا ہے ۔ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا تھا ہم ملک کو ڈیفالٹ سے نکال رہے ہیں ہمیں سخت اقدامات لینے ہوں گے ۔ کب ہم خود مختار بنیں گے ۔ وزیراعظم نے کفایت شعاری کے اقدمات شروع کردیئے ہیں ۔وزیروں،مشیروں اور معان خصوصی نے اعلان کردیا ہے کہ وہ تنخواہ کے بغیر کام کریں گے ۔بے نظیر انکم سپورٹ کی مد میں رقم 360ارب روپے کردی ہے ۔ بجلی گیس کے نرخ بڑھا رہے ہیں مگر کم استعمال کرنے والوں پر یہ قیمت نہیں بڑھے گی تکلیف ان کو ہو رہی ہے جو زیادہ استعمال کرتے ہیں ۔ ہمارا ساتھ دیں پاکستان کا سوال ہے ۔چارٹر آف اکانومی کرتے ہیں ۔ پاکستان کو سٹرکچر اصلاحات کرنی ہوں گئیں ۔ پاکستان مستحکم نہیں ہوگا یہ سخت اقدامات ہم لیتے رہیں گے ۔ ہمیں سیاست نہیں مضبوط پاکستان چاییے ۔ پیر کی صبح 11بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔(محمداویس)
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی