چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے وکیل فیصل فرید کی درخواست پر ریمارکس دیئے کہ آپ نے درخواست کر رکھی ہے کہ غیر قانونی گرفتاری روکیں، آپ کی درخواست منظور کروں تو آپ کے کلائنٹ گرفتار ہو جائیں گے، کیا میں کہہ دوں کہ غیر قانونی نہیں تو قانونی گرفتار کر لیں؟، اپنے کلائنٹ کے ساتھ یہ نہ کریں۔ پیر کو چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کی، اس موقع پر وکلا کی جانب سے عدالت پہنچنے میں دشواری کی شکایت کی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں بھی اسی طرح آیا ہوں، آپ کے پارٹی لیڈر آ رہے ہیں، انہی کے لیے سکیورٹی لگائی ہوئی ہے۔ وکیل فیصل فرید نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے گزشتہ روز کے بیان کی کاپی عدالت کے سامنے پیش کی اور کہا کہ صورت حال یہ ہے یہاں پر ضمانت کرا کے نکلتے ہیں تو فیک ایف آئی آر میں اٹھا لیا جاتا ہے۔
دوران سماعت اسٹیٹ کونسل اور وفاق کی جانب سے معلومات فراہمی کے لیے مہلت کی استدعا کردی گئی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت(آج)منگل تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ عمران خان کے خلاف کتنے کیسز اسلام آباد میں زیر التوا ہیں،(آج) منگل تک آگاہ کریں۔ چیف جسٹس نے فیصل فرید ایڈووکیٹ کی درخواست منظور کرنے کی استدعا پر ریمارکس دیئے کہ آپ نے درخواست کر رکھی ہے کہ غیر قانونی گرفتاری روکیں، آپ کی درخواست منظور کروں تو آپ کے کلائنٹ گرفتار ہو جائیں گے، کیا میں کہہ دوں کہ غیر قانونی نہیں تو قانونی گرفتار کر لیں؟، اپنے کلائنٹ کے ساتھ یہ نہ کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں صرف اس عدالت کے دائرہ اختیار تک احکامات دے سکتا ہوں، وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ماضی میں اسی عدالت نے نوازشریف کی صحت کی ضمانت مانگی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں کسی ایسی چیز میں نہیں جانا چاہتا بائی بک ہی چلتا ہوں۔ عدالت نے ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کی حد تک تفصیلات طلب کرتے ہوئے عمران خان کیخلاف مقدمات کی تفصیل(آج) منگل تک فراہم کرنے کی ہدایت کر تے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی