اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار کے خلاف بغاوت کا مقدمہ خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی کی جانب سے جاری 9 صفحات کے فیصلے کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ شاندانہ گلزار کا بیان انفرادی شخصیات اور حکام کے خلاف تھا البتہ بیان میں عوام کو بغاوت پر اکسانے کے حوالے سے کوئی عنصر موجود نہیں۔ فیصلے کے مطابق آرٹیکل 19 چند مخصوص پابندیوں کے ساتھ مکمل اظہار رائے کا حق دیتا ہے۔ شاندانہ گلزار کے خلاف مقدمے میں قانونی طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ استغاثہ کا ریکارڈ بھی یہ ثابت نہیں کرتا کہ مقدمہ درج کرنا درست ہے۔ اس قسم کے مقدمات وقت اور ریاستی وسائل کا ضیاع ہیں۔ عدالت نے بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے لیے وفاقی یا صوبائی حکومت کی منظوری کو ضروری قرار دیا ہے۔ خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے یکم اپریل کو تحریک انصاف کی سابق رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزارکیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرلیا تھا۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق شاندانہ گلزار ملک بدامنی اور عوام میں نفرت پیدا کرنا چاہتی ہے، شاندانہ گلزار نے ملک بد امنی اورانتشار پھلانے کی کوشش کی۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ نجی ٹی وی پروگرام میں شاندانہ گلزار نے اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی