پاکستان ٹیکس فورم کے چیئرمین ذوالفقار خان نے کہا ہے کہ حکومتی اداروں کو ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کیلئے سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے،افغانستان کے پاس برآمد کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے اس لیے اس کے درآمد کنندگان مضبوط کرنسی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں،کرنسی کو مضبوط رکھنے سے افغانستان، پاکستان کے مقابلے میں عالمی مارکیٹ سے بہت سستی قیمت پر مصنوعات خریدتا ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے جیسے ہی طے شدہ قرض کی منتقلی کا عمل شروع ہوگا تو روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی ہوگی جس کے بعد ایک بار پھر کابل مارکیٹ پاکستان سے ڈالر اسمگل کرنے کے لیے سرگرم ہوجائے گی اس لئے حکومتی اداروں کو پیشگی تیاریاں کرنی چاہئیں ۔ انہوںنے کہا کہ عوام کو بھی ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے ملکی معیشت کو ہونے والے نقصان سے آگاہ کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرنے والے ملک بھر میں پھیل چکے ہیں اور ان کے خفیہ مقامات ہیں جس کیلئے انٹیلی جنس کو متحرک کیا جائے اور ڈالر کی غیر قانونی فروخت اور خاص طو رپر اسمگلنگ میں ملوث لوگوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی