سربراہ پاکستان عوامی مسلم لیگ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ آج سپریم کورٹ کے فیصلے میں ریاست کی جمہوری زندگی یا غیر آئینی موت کا فیصلہ ہوگا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ رجسٹرار کو ہٹانا، بنچ بنانا، سوموٹو لینا چیف جسٹس کا آئینی حق ہے، ایک طرف ججز کے بائیکاٹ کا اعلامیہ جاری کرتے ہیں، دوسری طرف عدالت میں دلائل دینے کی بھیک مانگتے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے، سڑکوں پر آگئی تو ہر چیز بکھر جائے گی، قوم پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، شریفوں، زرداریوں کا قبضہ مافیا عوام کے انتقام کیلئے تیار رہے، ایک سال میں غریب موت کیلئے آٹے کی لائن میں لگا ہے یا آئی ایم ایف کی شرائط پر گھٹنے کے بل لیٹا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کہتا ہے 3 ججوں کے فیصلے سے ڈالر 500 روپے کا ہو جائے گا، بلاول کہتا ہے ایمرجنسی یا مارشل لا لگ سکتا ہے، شہباز شریف کہتا ہے 3 ججوں کا فیصلہ منظور نہیں، پھر شہباز شریف توہین عدالت کے ریڈار میں آئے گا اور گھر جائے گا۔ سربراہ عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں آئین اور قانون کی حکومت نہ ہوئی اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہ ہوا تو ریاست میں بغاوت کے مترادف ہوگا، ریاست عوام کا نام ہے، ساری عوام اور سارے ادارے سپریم کورٹ کے تابع ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی