وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں قائم ریلیف کیمپوں میں شہریوں کو کھانا اور پانی نہ ملنے کی شکایات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ افسران کو معطل کر دیا اور کہاکہ ہم صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر امداد اور بحالی کا کام کریں گے، وزیراعلی متاثرین کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں۔ پیر کووزیراعظم بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقے قلعہ سیف اللہ پہنچے تو سیلاب زدگان کے کیمپ کے حالات جان کر شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کر دی۔اس موقع پر وزیراعظم نے متعلقہ افسران کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ کیا بھی ہے یا صرف کاغذی کارروائی ہو رہی ہے، متاثرین خود کہہ رہے ہیں کہ کھانا پانی نہیں ملا، میڈیکل کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے وزیراعظم کی ہدایت پر فوری ایکشن لیتے ہوئے ڈی سی، تحصیلدار، اور پی ڈی ایم اے کے کیمپ انچارج کو معطل کر دیا اور خبردار بھی کیا کہ جس بھی کیمپ یا متاثرہ علاقے سے ریلیف نہ پہنچنے کی اطلاع ملی وہاں کے حکام خود کو معطل سمجھیں۔وزیراعظم نے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر متاثرین کی بحالی اور آبادکاری سمیت نقصانات کا ازالہ کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے کہا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے دیے جا رہے ہیں، 10 لاکھ روپے وفاقی حکومت اور 10 لاکھ روپے صوبائی حکومت دے رہی ہے، وفاق کی جانب سے دس لاکھ روپے فی الفور دیے جائیں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا ہم صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر امداد اور بحالی کا کام کریں گے، مکمل تباہ گھروں کو 5 لاکھ روپے جبکہ جزوی تباہ گھروں کے لیے 2 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی