i پاکستان

وفاقی اردو یونیورسٹی میں طالبہ حراسکی ثابت ہونے پر ہٹائے گئے ایچ اوڈی زبیر نیازی کو ایک ماہ بعد دوباری ایچ او ڈی لگادیا گیاتازترین

March 18, 2023

وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس میں طالبہ ہراسگی ثابت ہونے پر عہدے سے ہٹائے گئے شعبہ فزکس کے سربراہ ڈاکٹر زبیرخان نیازی کو ایک ماہ بعد دوبارہ شعبہ فزکس کا سربراہ لگادیاگیا،شعبہ فزکس کے سربراہ ڈاکٹر زبیرخان نیازی پر ہراسگی کی شکایت کرنے والی طالبہ کو دھمکیاں دینے کے الزامات کمیٹی میں ثابت ہوئے تھے ،ہراسگی کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد6فروری 2023 کو شعبہ فزکس کی سربراہی سے ہٹایا گیاتھا، ایچ او ڈی زبیرخان نیازی نے ہراسگی کامعاملہ واپس نہ لینے پرطالبہ کوپیپرمیں فیل کردیاتھااور دباؤ ڈالنے کے لیے طالبہ کے والد کو اپنے دفتر بلایاتھا۔اس خبر رساں ادارے کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس میں ہراسانی کا ایک ایسے کیس کا انکشاف ہواہے جس میں شعبہ فزکس کے کنٹریکٹ پر بھرتی کئے گئے پروفیسر نے اپنی طالبہ کو ہراساں کیاطالبہ نے شکایت کی تو پورا شعبہ فزکس طالبہ کے ہی خلاف ہوگیا۔جس پر 28دسمبر2022 کوطالبہ نے ہراسانی کی تحریری درخواست انچارج کیمپس کودی اور تحقیقات کامطالبہ کیا مگر درخواست کی کہ اس کے والدین کو یہ بات نہ بتائی جائے ۔طالبہ کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ کو دی گئی طالبہ کی جانب انتظامیہ کو دی گئی درخواست میں پروفیسر زاہد سرفراز پر انہیں وٹس ایپ پر نامناسب پیغامات بھیجنے اور علیحدہ ملاقات کے مطالبات کی شکایات کی گئی

جس پر انہوں نے اس کے بارے میں تین پروفیسرز کو بتایا تینوں نے خاموش رہنے کا کہا، تعلیم متاثر ہونے اور گھر تک بات پہنچنے کا کہہ کر خاموش رہنے کا کہا گیا۔ طالبہ نے درخواست میں مزید موقف اختیار کیا کہ جب انہوں نے اس مسئلے کی شکایت کوارڈینیٹر سے کی تودو پروفیسرز زبیر خان نیازی اور ڈاکٹر عمران نے انہیں اپنے دفتر میں بلا کر کہا کہ میں معاملے کو آگے بڑھانے کی بجائے اسے یہاں پر دبا ؤاور میرے سے یہ تحریر بھی لکھوائی کہ میں تمام میسجز کو اپنے موبائل سے ضائع کردوں مجھے دھمکایا گیا کہ اگر میں نے ایسا نہ کیا تو میرا سمسٹر منسوخ کر کے میرے گھر والوں کو اطلاع کر دی جائے گی جس سے میرے عزت کو نقصان ہو گا ،طالبہ نے مزید لکھا ہے کہ یو نیورسٹی کے کچھ لڑکوں کو میرے پیچھے لگا دیا گیا جو میری ہرسرگرمی پر نظر رکھتے تھے ، جب میں نے بات نہ مانی توپروفیسر زبیر نے مجھے ایک نمبر سے فیل کر دیا جب کہ میں اس مضمون فیل نہیں تھی ،طالبہ نے اپنی درخواست یہ بھی لکھا ہے کہ اس معاملے کی اطلاع میرے گھر نہ کی جائے۔31

جنوری 2023کو ہراسگی کمیٹی کی رپورٹ سامنے آئے ہراسگی انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی کہ پروفیسر زاہد سرفراز نے طالبہ کو ہراساں کیا اور استاد کے پیشے کے وقار کو مجروح کیا،رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہراسگی جیسے معاملے کے حوالے سے یہ بات بار بارسامنے آئی ہے کہ اس سنگین معاملے کو رپورٹ ہو نے سے پہلے ہی دبا دیا جاتا ہے اس لیے سفارش کی جاتی ہے انتظامیہ ہراسگی کے حوالے سے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرائے ۔ہراسگی کمیٹی نے شعبہ فزکس کے پروفیسر زاہد سرفراز کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کردی، جبکہ خاموش اور بات نہ ماننے پر طالبہ کو فیل کرنے والے ایچ او ڈی زبیرنیازی کے حوالے سے طالبہ کے الزامات کو درست مانا۔کمیٹی نے طالبہ کے آئندہ نتائج اور پرچوں کو غیر جانبدار فورم سے تصدیق کرنے کا حکم دے دیا۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں شعبہ فزکس کے سربراہ ڈاکٹر زبیر خان نیازی کے بارے میں لکھا ہے کہ انہوں نے طالبہ کے والد کو دفتر میں بلاکر کمیٹی کی تفتیش میں مداخلت کی اور نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جس سے ان کی جانبداری مشکوک ہوگئی ہے اور طلبہ کی درخواست درست ثابت ہوگئی ہے کہ درخواست کے معاملے پر اس کو دھمکایا جارہاہیکمیٹی نے واضح لکھا ہے کہ شعبے کے سربراہ کو بھی تبدیل کیا جائے۔ کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد6فروری 2023کوایڈیشنل رجسٹرارنے شعبہ فزکس کے سربراہ ڈاکٹر زبیر خان نیازی کو ہٹا کر ڈاکٹر مہتاب خان کو انچارج شعبہ فزکس لگادیا گیا اور پروفیسر زاہد سرفراز پر ہرسانی ثابت ہونے پر یونیورسٹی سے برطرف کردیا گیا۔

دستیاب دستاویزات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس کے رجسٹرار نے 13مارچ 2023کو ڈاکٹر زبیر خان نیازی بطور شعبہ فزکس کے سربراہ دوبارہ بحال کردیا ہے ۔واضح رہے کہ ہراسگی کمیٹی میں ڈاکٹر زبیر نیازی پر طالبہ کو حراساں کر نا نہ صرف ثابت ہواہے بلکہ کمیٹی نے انکو ہٹانے کا بھی کہاتھااور طالبہ کے پیر(پرچہ) جس میں زیبرنیازی نے ان کو فیل کیاتھا کے بارے میں کمیٹی نے طالبہ کے آئندہ نتائج اور پرچوں کو غیر جانبدار فورم سے تصدیق کرنے کا حکم دے دیااور انتظامیہ کو اس صورت حال کے تدارک کے لیے عملی اقدامات کرنے کاکہا۔مزید تحقیق اور دستاویزات سے معلوم ہواکہ ڈاکٹر زبیرخان نیازی کو جب تک ہراسگی انکوائری ہورہی تھی ان کو شعبہ فزکس کی سربراہی سے معطل نہیں کیاگیا تھاجس کی وجہ سے انہوںنے انکوائری پر بھی اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔ ڈاکٹر زبیرخان نیازی کو انکوائری مکمل ہونے کے بعد قصوروار ثابت ہونے پر شعبہ فزکس کی سربراہی سے ہٹایاگیا تھا۔ترجمان وفاقی اردو یونیورسٹی نے کہاکہ ڈاکٹر زبیرنیازی کو اس وقت تک شعبہ فزکس کی سربراہی سے ہٹایا گیا جب تک انکوائری ہورہی تھی لیکن وہ کسی چیز میں ملوث نہیں تھے وہ میرٹ پر شعبہ فزکس میں سے زیادہ سینئر استاد ہیں۔ (محمداویس)

:مزید  تفصیلات کیلئے  اس لنک پر کلک کریں 

https://rb.gy/9fchfr

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی