چین کے جنوب مغربی صوبہ گوئی ژو کے دارالحکومت گوئی یانگ کے ایک ریلوے اسٹیشن پر اپنے منگیتر لیو ژینگ لنگ کا انتظار کرتے اور پھولوں کا گلدستہ تھامے ہو ئے جیانگ ژاہوا کا دل امید کے ساتھ دھڑک رہا تھا۔جیسے ہی لیو چائنہ بلیو اسکائی ریسکیو ٹیم کے 12 دیگر اراکین کے ہمراہ زلزلہ زدہ ترکیہ سے واپس پہنچا تو جیانگ تیزی سے آگے بڑھی اور اپنے منگیتر کو بھرپور طریقے سے گلے لگایا۔نومبر2018 میں 28 سالہ لیو نے شہری ریلیف اسکواڈ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اس نے مئی 2020 میں گوئی ژو کے چھیان شی شہر میں اسکواڈ کیبرانچ کپتان کے طور پر خدمات کی انجام دہی شروع کی۔ترکیہ اور شام میں 6 فروری کو تباہ کن زلزلوں کے جھٹکوں کے بعد کئی چینی امدادی ٹیموں نے امدادی کارروائیوں میں شامل ہونے کے لیے متاثرہ علاقوں میں جانے میں کوئی وقت ضائع نہیں کیا۔لیو نے ابتدائی طور پر ترکیہ جانے سے قبل 7 فروری کو گوئی یانگ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ شامل ہونے کا منصوبہ بنایا تھا
تاہم جیانگ نے اسے اپنے تحفظ کے خدشے کے باعث نہ جانے پر آمادہ کیا۔لیو نے یاد کیا کہ میں گھر میں بیٹھے ہوئے اس تباہی کے بارے میں اپنی سوچوں پر قابو نہیں پا سکا اور ہر روز زلزلوں کے بارے میں خبریں دیکھتا رہتا تھا۔ جتنا زیادہ میں اسے دیکھتا مجھے اتنا ہی دکھ ہوتا تھا۔ جب لیو نے دوبارہ منصوبہ پیش کیا تو جیانگ نے اتفاق کیا۔جیانگ نے کہا کہ مجھے ان خبر وں سے معلوم ہوا کہ آفت کتنی تباہ کن تھی۔ چونکہ وہ مدد کرنے کے لیے بہت بے تاب تھاتو میں صرف اتنا کر سکتی تھی کہ اس سے کہوں کہ اپنی اچھی طرح دیکھ بھال کرے۔لیو اور ا س کے دیگر 6 ساتھی 10 فروری کو ترکیہ کے لیے روانہ ہوئے۔ آفت زدہ علاقے میں پہنچنے کے بعد انہیں زندگی کے آثار کا پتہ لگانے اور منہدم مکانات کا ملبہ ہٹانے کا کام سونپا گیا۔لیو اور اس کے ساتھیوں نے 14 فروری کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2 بجکر 50 منٹ پر دیگر امدادی ٹیموں کے ساتھ مل کر ایک متاثرہ شخص کو بچایا جو 180 گھنٹوں سے منہدم عمارت میں پھنسا ہوا تھا۔ لیو نے پرجوش انداز میں کہا کہ یہ واقعی زندگی کا ایک معجزہ تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی