ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی مذاکرات کے ثالث یرغمالیوں کی ممکنہ رہائی اور امداد کی تقسیم کے لیے لاجسٹک پر کام کر رہے ہیں جو کسی معاہدے پر پہنچنے کی صورت میں اس کا ایک اہم حصہ ہوگا۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ ثالثوں کے خیال میں فریقین جنگ بندی کے معاہدے کے قریب ہیں۔امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس وقت جو تجویز میز پر ہے وہ بنیادی طور پر اسرائیل اور حماس کے درمیان ہر خلیج کو ختم کرتی ہے اور ثالث حتمی معاہدے کی منظوری سے قبل تیاری کر رہے ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں، لیکن عہدیدار نے کہا کہ قاہرہ میں پہلے سے ہی ایک نیا عمل درآمد سیل قائم کیا جا رہا ہے۔عہدیدار نے کہا کہ سیل لاجسٹکس پر توجہ مرکوز رکھے گا جس میں یرغمالیوں کو آزاد کرانا، غزہ کے لیے انسانی امداد فراہم کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا کہ معاہدے کی شرائط پوری ہوں، شامل ہے۔امریکی عہدیدار نے یہ گفتگو ثالثوں کی جانب سے اس امید کا اظہار کرنے کے چند گھنٹے بعد کی جس میں کہا گیا تھا کہ معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ثالثوں کا کہنا تھا کہ قطر میں دو دن کی بات چیت ختم ہو چکی ہے اور وہ اگلے ہفتے قاہرہ میں دوبارہ ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ لڑائی کو روکنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کر سکیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی