i بین اقوامی

طالبان سے خوفزدہ افغان خاتون جج کی برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست مستردتازترین

March 21, 2023

افغانستان میں ایک سابق خاتون جج نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ وہ چھ ماہ سے اپنے گھر کے اندربند ہیں،اس عرصے میں انہوں نے اپنا گھر نہیں چھوڑا کیونکہ اسکی جان کو خطرہ تھا،عرب میڈیا سے گفتگو کے دوران سکیورٹی کی وجہ سے اس کی شناخت خفیہ رکھی گئی ہے اور اسے قدیسہ کا فرضی نام دیا گیا ہے،قدیسہ کی طرف سے افغانستان کے کسی نامعلوم مقام سے دیے گئے انٹرویو میں اس نے اعلان کیا کہ وہ صرف رات کو باغ میں جانے کی ہمت کرتی ہے کیونکہ وہ پڑوسیوں کے دیکھے جانے سے ڈرتی ہے،خواتین کے خلاف تشدد کے مقدمات کی سماعت کرنے والی 46سالہ جج نے انکشاف کیا کہ انہیں ڈر تھا کہ اگر طالبان انہیں مل گئے تو وہ انہیں قتل کر دیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ سیاسی پناہ کے پروگرام کے تحت برطانیہ آنا چاہتی تھیں لیکن حکام نے ان کی درخواست رد کردی تھی،خاتون نے بتایا میں نے چھ ماہ سے گھر نہیں چھوڑا اور میں دن کے وقت باغ میں نہیں جا سکتی کیونکہ میں نہیں چاہتی کہ پڑوسی مجھے دیکھیں، اس لیے میں صرف رات کو نکلتی ہوں اور کبھی دن کی روشنی نہیں دیکھی،خاتون نے مزید کہا کہ جب میں رات کو گھومتی ہوں تو میں اپنے ہی سائے سے ڈر جاتی ہوں اور ہر روز روتی ہوں، کبھی کبھی میں اپنی فائلوں، قانونی کتابوں اور اپنی وردی کو دیکھتی ہوں اور رونے لگتی ہوں،اس نے مزید کہا کہ تقریبا پانچ ماہ قبل اس کے بھائی نے اسے بتایا کہ "طالبان" کے ارکان آئے اور پڑوسیوں سے براہ راست اس کے ٹھکانے کے بارے میں پوچھا۔ اس نے اس حوالے سے کہاکہ "میں اپنے ساتھیوں سے چھپتی ہوں اور میں کسی پر بھروسہ نہیں کر سکتی،سابق جج نے کہا کہ میرے "ہاتھ کانپ رہے تھے، جب مجھے پتہ چلا کہ اس کی برطانیہ میں آنے کی درخواست گذشتہ جنوری میں مسترد کر دی گئی تھی،اس نے اعتراف کیا کہ میرے لیے یہ قبول کرنا کتنا مشکل ہے کہ برطانیہ جیسے پرامن ملک نے جو انسانی حقوق کا سب سے زیادہ پابند ہے میری درخواست کو مسترد کر دیا،میں رو رہی تھی اور اب بھی رو رہی ہوں۔میرا صدمہ سرحدوں سے ماورا ہے ۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی