طالبان نے اقوام متحدہ کے عملے کی افغان خواتین ورکرز کے پورے افغانستان میں کام کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے ،غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ افغانستان میں امدادی تنظیموں کے کام کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنے والے پریشان کن رجحان کا تازہ ترین واقعہ ہے جہاں تقریبا 23ملین افراد (ملک کی نصف سے زیادہ آبادی )کو مدد کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین پر کسی بھی پابندی کو ناقابل قبول اور واضح طور پر ناقابل فہم تصور کریں گے،اقوام متحدہ کے حکام ابھی تک اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ اس پیش رفت سے ہماری کارروائیوں پر کیا اثر پڑے گا اور ہم توقع کر رہے ہیں کہ کابل میں ڈی فیکٹو حکام کے ساتھ مزید ملاقاتیں ہوں گی، ہم کچھ وضاحت تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمارے پاس ابھی تک تحریری طور پر کچھ نہیں ہے،علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے مشن (یو این اے ایم اے)نے افغانستان میں اپنے تمام مرد و خواتین عملے کو سکیورٹی خدشات کی بنا پر آئندہ 48گھنٹوں تک کام پر نہ آنے کی ہدایت کی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی