سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے دہشت گرد تنظیموں کی مالی سرگرمیوں کو سنجیدہ نہ لینے کا اعتراف کیا ہے، دارالحکومت سٹاک ہوم میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل ہینز سٹولٹن برگ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہاکہ سویڈن نے ابتدا میں ملک میں دہشت گرد تنظیموں کی مالی سرگرمیوں کو اتنی سنجیدگی سے نہیں لیا تھا، اب ہم اسے سنجیدگی سے لے رہے ہیں ، ہم جانتے ہیں کہ جو لوگ '' پی کے کے''کے لیے رقم اکٹھی کرتے ہیں وہ مختلف مجرمانہ طریقے استعمال کرتے ہیں اور وہ دہشت گردی کی مالی معاونت کرتے ہیں۔ منظم جرائم سے لڑنے پر حکومت کی توجہ'' پی کے کے'' کے کام کو مزید مشکل بنا دے گی،انہوں نے کہا کہ سویڈش پارلیمنٹ میں 9مارچ کو دہشت گردی کے حوالے سے ایک نئے تعزیری قانون پر ووٹنگ ہو گی، کرسٹرسن نے کہا کہ اس قانون کے ساتھ، دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت اور مالیات کی فراہمی ممنوع ہو جائے گی، قانون پر یک جون سے اطلاق شروع ہو جائے گا،انہوں نے کہا کہ ان کے ملک کو بین الاقوامی دہشت گردی سے لڑنے کے لیے اس قانون کی ضرورت ہے، سویڈن، فن لینڈ اور ترکیہ کے درمیان ٹرپل میمورنڈم دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مل کر لڑنے کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ 28جون کو اسپین کے شہر میڈرڈ میں نیٹو سربراہی اجلاس میں رکنیت کے لیے درخواست دے رکھی ہے تاہم ترکیہ نے فن لینڈ اور سویڈن کو ویٹو کر رکھا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی