ٹائٹن آبدوز میں مرنے والے پاکستانی نوجوان سلیمان دائود کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ عالمی ریکارڈ بنانا چاہتا تھا، اس لئے وہ اپنا روبکس کیوب اپنے ساتھ لے کر گیا تھا،برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انیس سالہ سلیمان نے گنیز ورلڈ ریکارڈ میں درخواست دی تھی اور اس کے والد شہزادہ داد اس لمحے کو قید کرنے کے لیے ایک کیمرہ لے کر آئے تھے،جس وقت ٹائٹن لاپتا ہوئی اس وقت شہزادہ داد کی اہلیہ کرسٹین داد اور ان کی بیٹی پولر پرنس نامی جہاز پر سوار تھے، جو اوشین گیٹ کا ذیلی امدادی جہاز ہے،اس وقت انہیں ایک آواز آئی کہ ٹائٹن سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے،انہوں نے بتایا میں اس وقت سمجھ نہیں پائی کہ اس کا کیا مطلب ہے، اور پھر اس کے بعد معاملات مزید خراب ہوتے چلے گئے،مسز دائود نے کہا کہ سلیمان کو روبکس کیوب اس قدر پسند تھی کہ وہ اسے ہر جگہ اپنے ساتھ لے جاتا تھا، اور 12سیکنڈ میں پیچیدہ معمے کو حل کر کے دیکھنے والوں کو حیران کر دیتا تھا۔ سلیمان نے کہا تھا، میں ٹائی ٹینک میں سمندر کی 3,700میٹر گہرائی میں روبکس کیوب کو حل کرنے جا رہا ہوں،مسز دائود نے بتایا کہ انہوں نے شوہر اور بیٹے کے ٹائٹن آبدوز میں سوار ہونے سے پہلے گلے لگایا اور ہلکا پھلکا مذاق کیا،انہوں نے کہا میں ان کے لئے واقعی خوش تھی کیونکہ وہ دونوں واقعی بہت طویل عرصے سے یہ کرنا چاہتے تھے،مسز دائود نے اپنے شوہر کو دنیا کے بارے میں متجسس قرار دیا، ایک ایسا شخص جو رات کے کھانے کے بعد فیملی کو دستاویزی فلمیں دکھاتے تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی