امریکی سینیٹ کے ریپبلکنز نے سینیٹر جان تھون کو، آئندہ برس ایوان کا دوبارہ کنٹرول سنبھالنے کے لیے اکثریتی رہنما کے طور پر منتخب کیا ہے۔ غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق خفیہ رائے شماری میں، ساتھ ڈکوٹا کے سینیٹر جان تھون نے، سینیٹرز جان کارنین اور رِک سکاٹ کو شکست دے کر ریپبلکن قیادت کا عہدہ سنبھالا جو گزشتہ 18 برسوں سے سینیٹر مچ میک کونل کے پاس تھا۔تھون نے صحافیوں کو بتایا کہ 5 نومبر کے انتخابات امریکی عوام کی طرف سے ایک مینڈیٹ تھا "اس صدر کے ساتھ ایک ایسے ایجنڈے پر کام کرنے کے لیے جو بائیڈن ہیرس شومر کے ایجنڈے کے بہت سارے نقصانات کو دور کرتا ہے اور ایسی نئی پالیسیاں وضع کرتا ہے جو ہمارے ملک کو ایک مختلف سمت کی جانب بڑھنے کے لیے آگے لے کر جائیں گی۔" 63 سالہ سینیٹر جان تھون 2004 میں سینیٹ کے لیے منتخب ہوئے تھے اور اس وقت وہ ریپبلکن قیادت میں نمبر 2 پر ، اقلیتی وہپ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہیں اسکاٹ کے مقابلے میں مرکزی دھارے کا زیادہ انتخاب سمجھا جاتا ہے، انہیں ایک سخت گیر قدامت پسند اور منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا قریبی اتحادی سمجھا جاتا ہے۔میک کونل نے ایک بیان میں کہا کہ تھون کا "انتخاب واضح طور پر ایک مکمل رہنما کی توثیق ہے۔
ہمارے ساتھیوں نے جان کے قانون سازی کے تجربے اور سیاسی مہارت پر جو اعتماد ظاہر کیا ہے وہ لائق تحسین ہے۔ تھون کو کورن کے 15 اور اسکاٹ کے 13 ووٹوں کے مقابلے میں 23 ووٹ ملے۔ وہ کم از کم آئندہ دو برس تک سینیٹ کے اکثریتی رہنما کے طور پر کام کریں گے۔100نشستوں پر مشتمل امریکی سینیٹ میں ریپبلکن کے پاس کم ازکم از کم 52 نشستیں ہونگی۔ پنسلوانیا سینیٹ کے مقابلے کے ووٹوں کی گنتی ابھی جاری ہے۔"میں ان کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں،" سینیٹ کے موجودہ اکثریتی رہنما چک شومر نے ایک بیان میں کہا۔ "ہم نے یہاں سینیٹ میں ایک ساتھ بہت سے دو جماعتی امور انجام د یے ہیں اور مجھے امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، میرا یہ پختہ یقین ہیکہ دو طرفہ تعلقات سینیٹ میں کام کرنے کا بہترین اور اکثر و بیشتر واحد طریقہ ہیں۔ٹرمپ نے کابینہ کی تقرر یوں کے لیے سماعت کے نارمل طریقے کو نظرانداز کرنے کا خیال پیش کیا ہے، جو کہ امریکی سینیٹ کے آئینی کردار سے ایک نمایاں انحراف ہے۔تھون نے اپنے انتخاب کے بعد صحافیوں کو بتایا، "آئین میں سینیٹ کا ایک صلاح مشورے اور رضامندی کا کردار ہے، لہذا ہم ان کی(ٹرمپ) نامزدگیوں پر تیزی سے کارروائی کرنے اور انہیں ان کے عہدے پر فائز کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے تاکہ وہ اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد شروع کر سکیں۔"
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی