روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی رہنما شی جن پھنگ نے یوکرین تنازع کے آغاز کے بعد ہونے والی پہلی ملاقات میں مغرب کی مخالفت میں اپنے اسٹریٹجک تعلقات مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دونوں رہنمائوں نے سابق سوویت یونین ملکازبکستان میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنے وفود کے ہمراہ ملاقات کی۔یہ ملاقات وبائی مرض کورونا کے ابتدائی دنوں کے بعد سے شی جن پھنگ کے پہلے بیرونی دورے کا حصہ تھی جب کہ یہ میٹنگ ولادیمیر پیوٹن کے لیے یہ دکھانے کا موقع تھی کہ مغربی ممالک کوششوں کے باوجود روس کو عالمی دنیا میں مکمل طور پر تنہا نہیں کیا جاسکا۔شی جن پھنگ نے بات چیت میں ولادیمیر پیوٹن کو بتایا کہ چین روس کے ساتھ مل کر بڑی طاقتوں کے طور پر کوششیں کرنے اور سماجی انتشار کا شکار دنیا میں استحکام لانے اور مثبت توانائی میں اضافے کے لیے رہنمائی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
چینی سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے بھی شی جن پھنگ کے حوالے سے کہا کہ چین روس کے ساتھ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرنے کو تیار ہے۔ولادیمیر پیوٹن نے واضح طور پر امریکا پر سخت تنقید کی جو یوکرین کی حمایت اور روس پر پابندیاں عائد کرنے کی کوششوں میں سب سے آگے ہے۔روسی صدر نے کہا کہ ہم یوکرینی بحران کے سلسلے میں اپنے چینی دوستوں کے متوازن مقف کو سراہتے ہیں۔اس موقع پر ولادیمیرپیوٹن نے تائیوان کے معاملے پر چین کے لیے ماسکو کی حمایت کا بھی اعادہ کیا۔ولادیرمیرپیوٹن نے کہا کہ ہم ون چین کے اصول کی پابندی کرتے ہیں، ہم آبنائے تائیوان میں امریکا کی اشتعال انگیزی کی اور ان کے سیٹلائٹ پروگرام کی مذمت کرتے ہیں۔دونوں رہنمائوں کے درمیان یہ پہلی بلمشافہ ملاقات ہے جب کہ دلادیرمیرپیوٹن نے فروری کے اوائل میں شی جن پھنگ سے سرمائی اولمپک کھیلوں کے موقع پر ملاقات کی تھی جو کہ روسی رہنما کی جانب سے یوکرین میں فوجی کارروائی شروع کرنے سے چند روز قبل ہوئی تھی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی