اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ کے محاصرے اور حملوں میں شدت آگئی ،بیت لاھیہ میں اسرائیلی فوج نے جنگی طیاروں سے فلسطینیوں پر بمباری کی جس میں خواتین اور بچوں سمیت مزید 47 فلسطینی شہید ہوگئے ،اقوامِ متحدہ سیکریٹری جنرل کا بڑے پیمانے پر اموات پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔دوسری جانب مصر نے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی کچھ فلسطینی قیدیوں کے بدلے غزہ میں دو روزہ جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے ۔طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج کے محاصرے کے آغاز سے اب تک مرنے والوں کی تعداد تقریبا ایک ہزار تک پہنچ گئی ہے۔اسرائیل نے تین ہفتہ قبل شمالی غزہ کی پٹی پر ایک بڑے فضائی اور زمینی آپریشن کا آغاز کیا تھا۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے عسکریت پسندوں کے دوبارہ منظم ہونے کے بعد اس علاقے میں کارروائی کررہا ہے۔دریں اثناء سیکریٹری جنرل کی جانب سے جاری بیان میں غزہ میں ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے شہریوں اور ان بیمار اور زخمی افراد کا حوالہ دیا گیا ہے جنھیں جان بچانے کے لیے ضروری صحت کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شمالی غزہ میں لوگوں کو خوراک اور رہائش کی قلت کا سامنا ہے۔گوتریس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بیشتر امداد سامان کی فراہمی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ تاہم اسرائیل اس الزام کی تردید کرتا آیا ہے۔اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بار پھر غزہ میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب مصر نے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی کچھ فلسطینی قیدیوں کے بدلے غزہ میں دو روزہ جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کو اسرائیلی حملوں میں 45 فلسطینی جان سے گئے۔قاہرہ میں الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر السیسی نے کہا کہ عارضی جنگ بندی پر عملدرآمد کے 10 دنوں کے اندر مذاکرات دوبارہ شروع ہونے چاہییں تاکہ مستقل طور پر جنگ بندی ہو سکے۔ اسرائیل یا حماس کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن ثالثی کی کوششوں کے قریب ایک فلسطینی عہدیدار نے خبررساںادارے کو بتایا کہ میں توقع کرتا ہوں کہ حماس نئی پیشکش سن لے گی، لیکن پرعزم ہے کہ کسی بھی معاہدے کے لیے جنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے اور اسرائیلی افواج کو غزہ سے نکالنا چاہیے۔ اسرائیلی ٹی وی چینل کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے دو وزیروں سموترچ اور بن گوئیر نے قیدیوں کی رہائی کے لیے غزہ کی پٹی میں عارضی جنگ بندی کی مصری تجویز مسترد کر دی ہے۔ سیکورٹی ذمے داران کی سطح پر مصری تجویز منظور ہو گئی تھی تاہم نیتن یاہو نے شاباک کے سربراہ رونین بار کو کہا کہ وہ تجویز میں ترمیم کے لیے مصر جائیں۔ جبکہ فلسطینی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے مصری تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق حماس اس تجویز کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے اگر یہ اس سمجھوتے کا حصہ ہو جو امریکی صدر جو بائیڈن نے جولائی میں پیش کیا تھا۔ حماس نے شمالی غزہ، نتساریم اور فلاڈلفیا کے علاقوں سے اسرائیلی انخلا سے قبل فائر بندی سے انکار کر دیا۔ذرائع نے بتایا ہے کہ قاہرہ حکومت نے نئی تجویز کی پاسداری کے حوالے سے اسرائیل کی آمادگی حاصل کر لی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی