شام میں خانہ جنگی شدت اختیارکر گئی، صدر بشارالاسد کا اقتدار خطرے میں پڑ گیا، اپوزیشن کے مسلح گروپوں نے تین بڑے شہروں پر قبضہ کر لیا اور وہ دارلحکومت دمشق سے 100 کلومیٹر دور پہنچ گئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شام میں باغیوں کی دارالحکومت دمشق کی جانب پیش قدمی جاری ہے اور باغی بشار الاسد کی فوج کو مسلسل پیچھے ہٹنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ باغیوں نے ایک اور شہر حمص اور دارہ صوبے پر بھی قبضہ کر لیا۔رپورٹ کے مطابق باغی گروہ حیات التحریر الشام کے جنگجو وسطی شہر حمص پر بھی قابض ہوچکے ہیں اور شامی فوج شہر چھوڑ کر جاچکی ہے۔غیر ملکی میڈیا کا بتانا ہے کہ باغی جنگجو اب 2011 کے عرب بہار تحریک کے مرکز دارہ صوبے میں داخل ہو چکے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق باغیوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج نے ایک ڈیل کے تحت پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا اور انہیں دار الحکومت دمشق تک محفوظ راستہ دیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک طرف باغیوں کی دمشق کی جانب پیش قدمی جاری ہے تو دوسری طرف ہزاروں لوگ نئی خانہ جنگی کے باعث اپنے علاقوں کو چھوڑنے پر مجبور ہیں۔صدر بشار الاسد کی حمایت یافتہ فوج نے الرقہ اور دیر الزور سے بھی انخلا کرلیا، ہزاروں افراد بھی نقل مکانی کرگئے۔ شام کی جنگ پر نظر رکھنے والی تنظیم سیرین آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ شامی حکومت جنوبی شہر درعا اور صوبے کا کنٹرول کھو بیٹھی ہے جو ملک میں2011 میں ہونے والی بغاوت کا گڑھ تھا۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ مقامی دھڑوں نے درعا شہر سمیت صوبہ درعا کے مزید علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ حکومتی فورسز کے یکے بعد دیگر انخلا سے ان کا صوبے کے 90 فیصد سے زیادہ حصے پر قبضہ ہے۔ برطانیہ میں قائم شام کی جنگ پر نظر رکھنے والی تنظیم کے سربراہ رامی عبد الرحمان نے بتایا کہ صوبہ درعا میں صرف صنمائن کا علاقہ اب بھی حکومت کے پاس ہے۔تنظیم نے بتایا کہ جمعے کے اوائل میں مقامی دھڑوں نے اردن کے ساتھ نصیب جابر سرحدی کراسنگ پر قبضہ کر لیا تھا۔
دوسری جانب امریکی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ سینئر ایرانی قدس فورس کے جنرلز نے شامی علاقوں سے انخلا شروع کردیا ہے جبکہ روسی فوج نے بھی طرطوس پورٹ سے انخلا کا آغاز کردیا ہے۔نیویارک ٹائمز نے دعوی کیا ہے کہ ایران نے شام سے اپنے فوجی کمانڈروں اور اہلکاروں کو نکالنا شروع کردیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ عراق اور لبنان سے نکالے جانے والوں میں قدس فورس کے سینئر رہنما بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ ایرانی سفارتی عملہ، ان کے اہل خانہ اور عام شہریوں کو بھی منتقل کر دیا گیا ہے۔ پاسداران انقلاب کے دو ارکان اور علاقائی ذرائع اطلاعات کے مطابق انخلا گزشتہ روز صبح شروع ہوا۔انخلا کا دائرہ دمشق میں ایرانی سفارت خانے اور پاسداران انقلاب کے اڈوں تک بڑھایا گیا۔ ذرائع نے نیویارک ٹائمز کو اس بات کی تصدیق کی۔ سفارت خانے کا کچھ عملہ پہلے ہی روانہ ہو چکا ہے۔ادھر ، اسرائیل نے شام کی سرحد کے ساتھ اپنی فوج کی تعداد میں اضافہ کرلیا، ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے مسلح دھڑوں کا ہدف حلب، حما اور حمص کے بعد دمشق ہے۔اردن کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ عمان نے شام کے ساتھ واحد تجارتی اور مسافر بارڈر کراسنگ بند کردی ہے۔اردنی وزیر داخلہ مازن الفارایا کا کہنا ہے کہ اردن کے باشندوں اور اردنی ٹرکوں کو کراسنگ کے ذریعے واپسی کی اجازت ہوگی جسے اردن کی طرف جابر کراسنگ کہا جاتا ہے جبکہ کسی کو شام میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی