شام نے روس سے الحاق کیے گئے روس کے علاقے کریمیا سے گندم کی درآمدات میں نمایاں اضافہ کیا ہے، امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے دونوں ممالک نے بحری بیڑے کا استعمال کیا، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ شام اور روس کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں،جزیرہ نما کریمیا میں بحیرہ اسود کی بندرگاہ سیواستوپول سے شام بھیجی گئی گندم کی مقدار اس سال 17گنا بڑھ کر پانچ لاکھ ٹن تک پہنچ گئی، عرب میڈیا کے مطابق یہ گندم ملک کی گندم کی کل درآمدات کا تقریبا ایک تہائی حصہ ہے،اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ممالک نے گندم کی نقل و حمل کے لیے اپنے اپنے بحری جہازوں پر انحصار کیا، جن میں واشنگٹن کی طرف سے عائد پابندیوں میں شام کے تین بحری جہاز بھی شامل تھے، دونوں ممالک پر عائد پابندیوں کی وجہ سے معمول کی سمندری نقل و حمل کے ذریعے تجارت کرنا مشکل ہو گیا تھا اور پابندیوں کے شکار ممالک کے بحری جہازوں کے لیے روٹ اور شپنگ انشورنس حاصل کرنا مشکل تھا،بیروت میں یوکرینی سفارتخانہ جو شام میں آنے والی کھیپوں پر نظر رکھتا ہے کا اندازہ ہے کہ متعدد بندرگاہوں سے حملے کے بعد سے پانچ لاکھ ٹن لوٹی گئی یوکراینی گندم شام پہنچی ہے،سفارتخانے نے کہا کہ ان کھاتوں اور یوکرین کے حکام اناج کی چوری کے بارے میں کیا کہتے ہیں اس کا انحصار مقبوضہ علاقوں میں کھیتوں اور سائلو کے مالکان کی معلومات اور بندرگاہوں تک ٹرکوں کی نقل و حرکت دکھانے والے سیٹلائٹ کے ڈیٹا کے ساتھ ساتھ جہاز سے باخبر رہنے کے ڈیٹا پر ہے،روسی وزارت زراعت اور خارجہ امور نے فوری طور پر اس خبرپر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا،مئی میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا تھا کہ گندم اور اناج کی مبینہ روسی چوری جھوٹ ہے،روس نے یوکرین میں اٹھائے گئے اقدامات کو "خصوصی فوجی آپریشن" قرار دیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی