i بین اقوامی

سعودی عرب کے بارے میں اپنی رائے بدل لی ہے، امریکی سینیٹر لنڈسے گراہمتازترین

April 18, 2023

امریکی ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا ہے کہ انہوں نے سعودی عرب کے بارے میں اپنی رائے بدل لی ہے، دوسرے سینیٹرز سعودی ویژن 2030کے تحت ہونے والی تبدیلیوں اور پیش رفت کو خود دیکھیں، گراہم نے منگل کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر سینئر سعودی رہنمائوں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لنڈسے گراہم نے کہا کہ دنیا بدل چکی ہے، سعودی عرب نے نیا راستہ اختیار کر لیا،میں ایمانداری سے کہوں گا کہ 2018کی بات اپنی جگہ درست تھی لیکن میں یہاں ایسی چیزیں ہوتے دیکھ رہا ہوں جو میرے خیال میں ممکن نہیں تھا، میں نے سوچا کہ یہ چیزیں سننے میں آرہی ہیں تو میں اس سب کو خود دیکھنے کے لیے آیا،لنڈسے گراہم نے کہا میں امریکہ واپس جا رہا ہوں اور اپنے ساتھیوں سے کہوں گا کہ آپ کو سعودی عرب جانے کی ضرورت ہے کہ دیکھیں وہاں کیا ہو رہا ہے، اگر ویژن 2030 کے اہداف حاصل کرلیے جاتے ہیں تو سعودی عرب ایک سیاحتی مقام بن جائے گا، یہ ویژن سعودی عرب کو ایک بہتر کاروباری شراکت دار بنا دے گا، اگر ہم اس لمحے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ عسکری اور اقتصادی طور پر ایک سٹریٹجک اتحاد بنا سکتے ہیں تو میرے خیال میں ہمیں واپس ہوکر اس کا حصہ بن جانا چاہیے

گراہم نے کہا کہ سعودی عرب نے 37بلین ڈالر کے امریکی طیارے خریدے ہیں اور اس جانب مزید پیش رفت بھی ہو رہی ہے لہذا امریکہ کے سینیٹر کے طور پر میں راستہ بدلنے کا حق محفوظ رکھتا ہوں کیونکہ سعودی عرب نے بھی راستہ بدل دیا ہے،تاہم انھوں نے بظاہر سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے چین کی ثالثی میں کیے گئے معاہدے کے حوالے سے کہاکہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے، ایک چیز ہے جس سے میں آپ کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ میں سمجھتا ہوں کہ سعودی عرب کے چین کے ساتھ معاملات کو میں خاص نظر سے دیکھتا ہوں۔ اسی طرح اس کے ایران کے ساتھ معاملات پر بھی میں ایک خاص نقطہ نظر رکھتا ہوں،شام کو عرب لیگ میں واپس لانے کی کاوشوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے گراہم نے کہا میں نے آپ کے ملک کی قیادت کو بتایا ہے کہ الاسد کے ساتھ کوئی بھی معاہدہ جو شمال مشرقی شام میں امریکی موجودگی کو خطرے میں ڈالے گا اس پر مزاحمت کی جائے گی،انہوں نے کہا کہ بغداد میں ہمارے سینکڑوںفوجی تعینات ہیں، ایرانی ہمیں خطے سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایران نہیں چاہتا کہ امریکی عراق میں رہیں کیونکہ ہم ان کے طویل مدتی مقاصد کے راستے میں کھڑے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی