روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین میں جنگ کے دوران ریزور فوجیوں کو متحرک ہونے کے اعلان کے بعد چین نے "بات چیت کے ذریعے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن نے پریس بریفنگ میں کہا ہم متعلقہ فریقوں سے بات چیت اور مشاورت کے ذریعے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں اور ایسا حل تلاش کرنے پر زور دیے ہیں جو تمام فریقوں کی سلامتی کے جائز خدشات کو جلد از جلد ختم کرے۔ترجمان نے کہا کہ ہم ہمیشہ اس بات پر قائم رہتے ہیں کہ تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری کی جانی چاہیے تمام ممالک کے جائز سیکورٹی خدشات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور بحرانوں کے پرامن حل کے لیے سازگار کوششوں کی حمایت کی جانی چاہیے۔روسی صدر ولادی میر پوتن نے یوکرین میں افواج کی تعداد میں اضافے کے لیے بدھ سے فوج کو جزوی طور پر تیار رہنے کے حکم نامے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صدر پوتن نے یہ اعلان بدھ ہی کے دن ٹی وی پر نشر کردہ خطاب میں کیا، انہوں نے کہا کہ تیاری کا یہ حکم فوج کی ریزرو اور دیگر یونٹوں میں شامل شہریوں کے لیے ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں فوجی کارروائی کا مقصد یوکرین کے مشرقی علاقے دونباس کو آزاد کرانا ہے۔واضح رہے کہ روس کی یوکرین کے خلاف اس سال چوبیس فروری کے روز فوجی مداخلت کے ساتھ شروع کردہ جنگ کے ساتویں مہینے میں داخل ہوجانے کے بعد صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو میں یہ اعلان کیا تھا کہ روس اپنی مسلح افواج کی مجموعی تعداد بڑھا دے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی