روس نے اپنے لڑاکا طیارے کے امریکی ڈرون سے ٹکرانے کا امریکی دعوی مسترد کردیا ہے، جبکہ واقعہ کے بعد امریکہ نے روسی سفیر کو وزارت خارجہ طلب کر کے امریکہ کی جانب سے احتجاجی مراسلہ ھوالے کیا،عالمی میڈیا رپورٹسکے مطابق روسی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ روسی لڑاکا طیارہ امریکی ڈرون طیارے سے رابطے میں نہیں آیا، روسی لڑاکا طیارے نے کوئی ہتھیار امریکی طیارے کے خلاف استعمال نہیں کیے،روسی وزارت دفاع کے مطابق امریکی ڈرون طیارہ اپنی تیز رفتاری کے باعث سمندر میں گر کر تباہ ہوا ہے،روسی وزارت دفاع کے مطابق روسی لڑاکا طیارہ اپنی ایئر فیلڈ پر بحفاظت واپس پہنچ گیا ہے،واضح رہے کہ امریکی فوج نے کہا تھا کہ بحیرہ اسود پر دوران پرواز روسی لڑاکا طیارے کی جانب سے امریکی ڈرون کو روکنے کی کوشش کے دوران ڈرون طیارے سے ٹکرانے کے بعد بحیرہ اسود میں گر کر تباہ ہوگیا جبکہ واقعے میں روسی طیارے کو بھی نقصان پہنچا،امریکی فوجی حکام نے
روسی طیاروں کے اس عمل کو غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ روسی طیارے نے متعدد بار امریکی ڈرون کے قریب سے گزر کر اس پر تیل گرانے کی کوشش بھی کی تھی جو کہ ماحولیاتی اور پیشہ ور اخلاقیات کے منافی عمل تھا،امریکی فوجی حکام کا کہنا تھا کہ واقعے کے باوجود امریکا اور اس کے اتحادی علاقے میں اپنا آپریشن جاری رکھیں گے، دوسری جانب واقعہ کے بعد امریکہ نے روسی سفیر کو وزارت خارجہ طلب کر کے امریکہ کی جانب سے احتجاجی مراسلہ ھوالے کیا ، دوسری جانب امریکی فضائیہ کے یورپ اور افریقہ کے کمانڈرجنرل جیمز ہیکر نے کہا کہ ہمار ا ایم کیو 9 طیارہ بین الاقوامی فضائی حدود میں معمول کی کارروائیاں کر رہا تھا جب اس سے ایک روسی طیارہ ٹکرا گیا اور وہ گر کر تباہ ہوگیا،امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ماسکو میں امریکی سفیر نے روسی وزارت خارجہ کو سخت پیغام پہنچایا ہے، امریکی حکام نے اتحادیوں اور شراکت داروں کو واقعے کے بارے میں آگاہ کردیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی