آسٹریلیا کے بعد اب برطانیہ نے افغانستان میں اپنے فوجیوں کے ہاتھوں 50سے زائد نہتے اور معصوم افغان شہریوں کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے،عالمیمیڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے قبل آسٹریلیا نے بھی افغان جنگ کے دوران اپنے فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے دوران ایک فوجی کو گرفتار کیا ہے جسے ممکنہ طور پر عمر قید ہوسکتی ہے،خیال رہے کہ غیر ملکی میڈیا نے ایک دستاویزی فلم میں دکھایا تھا کہ برطانوی فوجیوں نے 2010اور 2011کے درمیان افغان صوبے ہلمند میں چھاپوں کے دوران درجنوں افراد کو ہلاک کیا تھا،جس پر گزشتہ برس کے آخری ماہ میں برطانوی وزارت دفاع نے تحقیقات کا اعلان کیا تھا اور ایک انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس کے سربراہ جج لارڈ جسٹس ہیڈن کیو کو مقرر کیا گیا تھا،اس حوالے سے انکوائری کمیٹی کے سربراہ برطانوی جج لارڈ جسٹس ہیڈن کیو نے بتایا کہ افغانستان میں ماورائے عدالت اور قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے ثبوت سامنے آئے ہیں،برطانوی جج کا مزید کہنا تھا کہ ملک اور مسلح افواج کی ساکھ کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ ان فوجیوں کو تفتیش اور احتساب کے لیے حکام کے حوالے کیا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی