اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی اہلیہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے شوہر کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے میں سیاسی مخالفین اور گواہوں کو ہراساں کیا جس پر اٹارنی جنرل نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ امریکی خر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزارت انصاف نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ٹیلی ویژن پروگرام میں سارہ نیتن یاہو کے خلاف چلنے والی رپورٹ کی بنیاد پر تحقیقات کی جائیں گی۔اس پروگرام میں سارہ نیتن یاہو کے واٹس ایپ پیغامات دکھائے گئے ہیں جن میں وہ ایک سابق مشیر سے سیاسی مخالفین کے خلاف مظاہرے کروانے اور مقدمے کے اہم گوہ ہداس کلین کو ڈرانے دھمکانے کا کہہ رہی ہیں۔ محکمہ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں نیتن یاہو کی اہلیہ کا نام نہیں لیے بغیر تحقیقات کا اعلان کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز ایک ویڈیو جاری کی گئی تھی جس میں نیتن یاہو نے اپنی اہلیہ کے فلاحی کاموں کی فہرست پیش کرتے ہوئے انہیں سراہا اور ٹیلی ویژن پروگرام کی رپورٹ کو جھوٹ قرار دیا۔نیتن یاہو کے خلاف چلنے والے بدعنوانی کے مقدمے سے متعلق یہ حالیہ انکشافات ان کے لیے مزید مسائل کھڑے سکتے ہیں۔نیتن یاہو پر مختلف کیسز میں دھوکہ دہی، اعتماد کو ٹھیس پہنچانے اور رشوت لینے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے میڈیا مالکان اور دولت مند شخصیات سے لیے گئے فائدوں کے بدلے میں انہیں نوازا ہے۔تاہم نیتن یاہو نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک منظم مہم کے تحت انہیں پراسیکیوٹر، پولیس اور میڈیا کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی