نائجیریا میں یونیورسٹی کے ایک طالب علم کو ملک کی خاتون اول کا مذاق اڑانے پر اور ان کی ٹویٹ شدہ تصویر پر منفی تبصرہ کے ان کی شہرت کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ طالبعلم کی گرفتاری یونیورسٹی سے کی گئی ہے،عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ تقریبا پانچ ماہ پہلے کا ہے۔ جب اس طالبعلم نے خاتون اول کی تصویر پر بقول اس کے محض ایک تبصرہ کیا تھا۔ لیکن اس کے خلاف خاتون اول عائشہ بوہاری نے ہتک عزت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرا دیا۔ اب اس کی گرفتاری کے بعد مقدمہ شروع کر دیا گیا ہے،چوبیس سالہ امینو آدمو نائیجیریا کے شمالی ریاست جیگاوا سے تعلق رکھتا ہے اور اسے گرفتاری کے بعد دارالحکومت ابوجا منتقل کر دیا گیا ہے۔ قانون سے متعلق حکام کا کہنا رتھا کہ اس طالبعلم کو اب دوبارہ 30 جنوری کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ اس کیس میں اسے دوسال تک کی سزا ہو سکتی ہے،اس کی گرفتاری اور دیگر امور کے بارے میں پولیس نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
تاہم طالبعلم کے اہل خانہ اور ساتھیوں نے اس کی گرفتاری کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ آدمو کو برے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے،اب آدمو جیل میں ہے اس کی درخواست ضمانت بھی التوا میں ہے اور عدالت نے اسے 30 جنوری کو دوبارہ طلب کیا ہے۔ آدمو کا کہنا تھا کہ اس نے خاتون اول کی تصویر پر محض تبصرہ کیا تھا،نائیجیریا میں سیاستدانوں اور بڑی شخصیات کی طرف سے اس طرح کے کیس درج کرانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی ایسا ہوتا رہا ہے، حتی کہ شہریوں کی طرف سے اہم شخصیات کے خلاف ایسی چیزوں کو روکنے کے لیے پچھلے ماہ ٹوئٹر پر ملک میں سات ماہ کے لیے پابندی لگا دی گئی تھی،انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹر نیشنل نے آدمو کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے نائیجیریا کے صدر محمد بوہاری سابق فوجی جنرل ہیں۔ ان کا انداز حکومت اس طرح کے معاملات میں سخت گیری کا حامی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی