برطانوی خفیہ ادارے ایم آئی 6 کے سابق سربراہ نے حماس سربراہ یحیی سنوار کی رفح میں ہلاکت کو ایک واقعہ قرار دیتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ اس واقعے سے مشرق وسطی میں مسلمان دہشت گردی کی طرف جا سکتے ہیں اور ایک بار پھر دہشت گردی کا چیلنج بڑھ سکتا ہے۔ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق سر جان ساورس فلسطینی مزاحمتی تحریک کے سربراہ یحیی سنوار کے حوالے سے پیش آنے والے واقعے کو ایک خاص انداز سے دیکھتے ہوئے اس کے اثرات مسلم ممالک کے نوجوانوں پر اور خطے پر ممکنہ اثرات کے بارے میں ' سکائی نیوز ' کے ساتھ بات کر رہے تھے۔انہوں نے یحیی سنوار کے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل کے بعد مشرق وسطی میں اٹھنے والی غم و غصے کی لہر کے بارے میں ' فلسطینی تنازعہ خطے کے لیے تشدد کا بم ثابت ہو سکتی ہے۔ نہ صرف یہ کہ یحیی سنوار کے قتل کی سامنے آنے والی فوٹیج مشرق وسطی میں بلکہ اس سے باہر کی مسلم دنیا میں بھی اس بارے میں توجہ ہو گی۔' تاہم انہوں نے کسی قم کے رد عمل کا لفظ استعمال کرنے سے گریز کیا ۔سابق ایم آئی 6 سربراہ کا کہنا تھا ' اسلامی دہشت گردی کو درحقیقت ایک نئی زندگی اور اڑان مل سکتی ہے۔ کیونکہ فلسطینی تنازعے کے حوالے سے لوگ ہر روز تشدد کے واقعات اور ہلاکتیں دیکھ رہے ہیں۔ اس سے اضطراب پیدا ہوتا اور بڑھتا ہے۔برطانیہ کے سابق انٹیلی سربراہ نے کہا ' خیال رہے کہ حماس اور حزب اللہ دونوں کو سالہا سال سے بیرون ملک سے فنڈنگ ہو رہی ہے۔ اس لیے یہ سب مل کر بین الاقوامی سطح پرجلد دہشت گردی کا سلسلہ بن سکتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ' حزب اللہ اور حماس کی نئی قیادت زیادہ متشدد ہو سکتی ہے۔'
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی