مہنگائی نے غریبوں کی زندگی اجیرن کر دی ، پاکستان میں دالوں کی قیمت کو بھی پر لگ گئے ہیں ، برطانوی نشریاتی ادارے نے گفتگو کرتے ہوئے ایک گھریلو خاتون نے کہا کہ پہلے چالیس روپے میں اتنی دال مل جاتی تھی کہ دن کا کھانا کھا لیتے تھے لیکن اب وہی دال 80اور 120روپے میں ملتی ہے،فاطمہ حکومت سے مایوسی دکھائی دیتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر حکومت کچھ کر سکتی ہے تو لوگوں کے گھروں کے چولہے جلانے کے لیے کوئی کام کرے۔،دال کو پاکستان میں غریب کی خوراک سمجھا جاتا ہے تاہم ملک میں مہنگائی کی بلند شرح اور دالوں کی قیمت میں ہونے والے بڑے اضافے کی وجہ سے اب معاشرے کے کم آمدنی والے طبقات کے لیے دال کھانا بھی مشکل تر ہو چکا ہے،پاکستان میں جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح 27.6فیصد ریکارڈ کی گئی جو 48سال میں مہنگائی کی بلند ترین سطح ہے،مقامی مارکیٹ میں دالوں کی قیمت اس وقت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر موجود ہے جس کی وجہ سے کم آمدنی والے افراد شدید متاثر ہیں، پاکستان دال کی مقامی ضرورت پورا کرنے کے لیے ایک ارب ڈالر سالانہ کی دالیں درآمد کرتا ہے،ملک میں دالوں کی کھپت کا ستر سے پچھتر فیصد دارومدار درآمد پر ہے اور باقی ضرورت مقامی سطح پر پیدا ہونے والے اناج سے پوری کی جاتی ہے،مقامی مارکیٹ میں دالوں کی قیمت میں گذشتہ ڈھائی، تین ماہ میں 50سے 90فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے،پاکستان اپنی ضروریات کی 75سے 80فیصد دال بیرون ملک سے منگواتا ہے۔ ملک میں دال کی سالانہ درآمد ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے، رپورٹ کے مطابق اگر درآمدی دالیں پورٹ سے باہر نہیں آتیں تو رمضان سے پہلے اور رمضان میں ان کی قیمتوں میں اضافہ دگنا ہو سکتا ہے کیونکہ رمضان میں ان کی کھپت بڑھ جاتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی