بھارت کی قابض حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے،مودی سرکار کشمیر کا مسلم تشخص مسخ کرنے کے لیے ہر گھٹیا حربہ استعمال کررہی ہے۔ مردم شماری کمیشن نے ہندو اکثریت والے علاقوں میں نشستیں 83سے بڑھا کر 90کردیں جبکہ مسلم اکثریتی علاقوں کی نشستوں میں صرف ایک فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے،مقبوضہ کشمیر میں 56ہزار ایکٹر اراضی پر بھی بھارتی فورسز نے ناجائز قبضہ کررکھا ہے۔ نئے ڈومیسائل قوانین کے تحت 50لاکھ سے زائد ہندوں کو کشمیر کا ڈومیسائل دے دیا گیا ہے۔ مودی سرکار اسرائیل کی طرز پر مقبوضہ کشمیر میں ہندو پنڈتوں کے لیے کالونیاں بنانے جا رہی ہے۔ ہندو اکثریت پر مشتمل ایک نیاڈویژن بھی بنایا جائے گا جس میں کشتوار، انتناگ اور کلگم کے اضلاع شامل ہونگے،مقبوضہ کشمیر کا58فیصد رقبہ لداخ،26فیصد جموں اور16فیصد وادی کشمیر پر مشتمل ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی آرٹیکل 370اے اور 35کے تحت خصوصی حیثیت ختم کرنا جینیوا کونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے تاہم عالمی برادری اس خلاف ورزی پر خاموش ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی