غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے اس تاثر کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے گورنر کا عہدہ چھوڑنے کے بعد 2019کے پلوامہ حملے پر سوال اٹھا رہے ہیں۔بھارتی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ستیہ پال ملک نے ان خیالات کا اظہار راجستھان کے علاقے سیکر میں صحافیوں سے گفتگو میںبھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے حالیہ بیان میں اٹھائے گئے سوال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کیا۔ امیت شاہ نے کہاتھا کہ ستیہ پال ملک بی جے پی سے اپنی راہیں جدا کرنے کے بعد الزامات لگا رہے ہیں ۔ستیہ پال ملک نے کہاکہ یہ کہنا غلط ہے کہ انہوں نے یہ مسئلہ اس وقت اٹھایا جب وہ اقتدار سے باہر تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ مسلسل اس وقت سے سوال اٹھا رہے ہیں جس دن حملہ ہوا تھا۔فروری 2019 میں مقبوضہ کشمیرکے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجیوں کے قافلے پر حملے میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے 40 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ستیہ پال ملک نے جو اس وقت مقبوضہ جموں و کشمیر کے گورنر تھے، حال ہی میں مودی حکومت پر انٹیلی جنس کی ناکامیوں کا الزام لگایا ہے اور یہ کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے بھارتی فوجیوں کی نقل و حرکت کے لیے ہوائی جہاز دینے سے انکار کیا تھا۔ ستیہ پال ملک نے اپنے حالیہ انکشافات کے بعد سی بی آئی کی جانب سے انہیں طلب کئے جانے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہاکہ تحقیقاتی ادارے کی جانب سے انکی طلبی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت پر تنقید سے نہیں کیونکہ انہیں پہلے بھی تحقیقاتی ایجنسی نے طلب کیاتھا۔ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیا کہ اڈانی معاملے پر وزیر اعظم مودی کی خاموشی انہیں نقصان پہنچائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم مودی کو پلوامہ واقعے پر بھی بات کرنی چاہیے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی